رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: مشرق وسطیٰ میں تبدیلی


امریکی اخبارات سے: مشرق وسطیٰ میں تبدیلی
امریکی اخبارات سے: مشرق وسطیٰ میں تبدیلی

تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق، عرب لیگ شام کے بارے میں فوجی مداخلت کی تجویز پر اِس ہفتے کے آخر میں غور کرے گی

’واشنگن پوسٹ‘ ایک اداریئے میں کہتا ہے کہ پچھلے ایک برس کے دوران مشرق وسطیٰ میں جس درجے کی تبدیلی آئی ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ مصر کے سابق وزیر خارجہ اور عرب لیگ کے سکرٹری جنرل عمر موسیٰ کا مطالبہ ہے کہ عرب ممالک کو شام میں فوجی مداخلت کرنے پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہئیے۔

مسٹر موسیٰ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس سال مصر کے صدر منتخب ہو جائیں گے اور ان کا یہ موٴقّف ایک حیرت انگیز تبدیلی سے کم نہیں۔کیونکہ، کئی عشروں تک وہ اس خطے کی بے لوچ اور ناتوان سیاست کا ایک نمونہ تھے ۔ وہ اکثرو بیشتر اسرایئل کو لعن طعن تو کرتے رہتے تھے، لیکن عرب ملکوں میں جابر حکمرانوں کی طرف سےہونے والی حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں بلکہ انسانی قتلِ عام کے واقعات پر کبھی انگلی نہ اٹھاتے تھے۔

لیکن، اب قطر کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے شام میں عرب فوجوں کی طرف سے مداخلت کی وکالت کی ہے تاکہ صدر بشار الاسد نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف جو جنگ شروع کر رکھی ہے اسے روکا جائے۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق عرب لیگ فوجی مداخلت کی اس تجویز پر اس اختتام ہفتہ غور کرے گی۔لیکن حسب توقع مسٹر اسد نےعرب ملکوں کے ان مشوروں کو نظر انداز کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے خلاف فوجی کاروائی بند کریں اور ملک کےشہروں سے اپنی فوج ہٹائیں، اور قیدیوں کو رہا کر کے حزب اختلاف سے بات چیت کریں۔لیکن، انہوں نے قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھاہے اور اقوام متحدہ کی اطلاع کے مطابق پچھلے تین ہفتوں کے دوران مزید چار سو افراد ہلاک کئے گئے ہیں۔ یہ اُن پانچ ہزار کے علاوہ ہیں جو مارچ کے بعد سے ہلاک ہوئےتھے ۔

اخبار کہتا ہے کہ عرب مبصرین نے جو وفد شام بھیجاگیا تھا وہ بھی ناکام ہو گیا ہے۔بلکہ، اس کے ایک رکن نے اسے ایک ڈھونگ قرار دیا تھا۔چنانچہ، اخبار کے خیال میں عرب لیگ اگر وسط مشرق کے اس نئے دور میں اپنا اعتبار بحال کرنا چاہتی ہے تواسے اِن دو میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا یا تو خجالت یاپھر ٹھوس کاروائی ۔ لیکن، اخبار کی نظر میں فوجی کاروائی کا کوئی امکان نہیں۔ عراق اور لبنان جیسے اسد کے حامی ملکوں نےاس کی مخالفت کی ہے۔اور یہ واضح نہیں کہ آیا قطر اور اس کے اتحادی ۔ اسدکی فوجوں کو باز رکھنے کے لئے کافی فوج مجتمع کر سکیں گے۔

دونوں صورتوں میں عرب لیگ کے اس مخمصے میں امریکہ سمیت دوسرے نیٹو ملک بھی متاثّر ہونگے۔جنہوں نے اسد حکومت کی برطرفی کے لئےآواز تو اُٹھائی ہے لیکن عملی طور پر کُچھ نہیں کیا ہے ۔اور اب عرب لیگ نے بھی اگر کچھ نہ کیا تو پھر باہر کی طاقتوںکو عربوں کے ساتھ مل کرنئے اقدامات پر غور کرنا پڑے گا۔

بدھ کے روز متعدد ویب سایئٹس احتجاجاًٍٍ بند رہیں ۔ یہ ذہنی قزّاقی کےخلاف ان دو بِلوں کے خلاف ان کا احتجاج تھا۔ جنہیں بقول ’لاس اینجلس ٹائمز‘وہ سنسر شپ کے مترادف سمجھتی ہیں۔ اخبار کہتا ہے کہ یہ اس قسم کی پہلی ہڑتال ہے۔اور اس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد عوام کو قانون کے دو مسوّدوں کے بارے میں خبر دار کرنا ہے۔ ان غیر ملکی ویب سایئٹس کے خلاف کاروائی کرنا ہےجو فلموں اور موسیقی کا سرقہ کرتی ہیں

’وِکی پیڈیا‘ کے ایڈیٹروں کا کہنا ہے کہ انگریزی زبان میں آن لائین اینسائیکلو پیڈیا 24 گھنٹوں کے لئے بند رہے گا اور ایک بیان میں کمپنی نے کہا ہے کہ اس کا ماننا ہے کہ اگر یہ دو مسودہء قانون منظورکئےگئے تویہ آزاد اور کُھلے ویب کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا ۔

اس کے برعکس، ان قانونوں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف یہ مہم گمراہ کن ہے۔ اور انہوں نے وٕکی پیڈیا کے بلیک آوٴٹ کو ایک سٹنٹ سے تعبیر کیا۔

لیکن، اخبار کہتا ہے کہ انٹر نیٹ سائیٹس پیچھے نہیں ہٹ رہی ہیں اور سرچ انجنوں کے سرغنہ گُوگل نے کہا ہے کہ وہ اپنا ہوم پیج ان بلوں کی مخالفت کو اُجاگر کرنے کے لئے استعما ل کرے گا۔

ایک اداریئے میں ’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ اس سال ہمیں فروری کے مہینے میں ایک فالتو دن نصیب ہوگا، کیونکہ یہ لِیپ کا سال ہے ۔ اس سال ملنے والا محض یہی فالتُو وقت نہیں بلکہ30 جُون کی رات کو ایک اضافی سیکنڈ بھی ملے گا۔ یعنی لیپ سیکنڈ۔اخبار کہتا ہے یہ کوئی زیادہ وقت نہیں ہے۔لیکن یہ اہم سیکنڈ ہے ۔جہاں لیپ کیلنڈر کو ترتیب میں رکھتا ہے اسی طرح یہ لیپ سیکنڈ گھڑی کو ٹھیک رکھتا ہے۔ اور اس تفاوت کوپورا کرتا ہے جو کہ ایٹمی گھڑیوں سے ناپے جانے والے وقت میں پیدا ہو جاتا ہے ۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG