رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: سال 2014 کیسا ہوگا، تجزئے و توقعات


’اگلے سال کے بارے میں لوگوں کی توقعات مثبت ہیں۔ 49 فیصد کو توقع ہے کہ سنہ 2014 میں اُن کے حالات بہتر ہوجائیں گے، جب کہ 14 فی صد کا خیال ہے کہ اگلا سال رواں سال سے بدتر ہوگا۔ باقیماندہ 34 فیصد کا خیال ہے کہ حالات میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی‘

’ٹیمپا بے ٹائمز‘ کے ایک تجزئے کے مطابق، امریکی عوام پُرامّید ہیں کہ 2014ء ایک بہتر سال ہوگا، تجزیہ کار جینیفر آجیسٹا کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر سال 2013 ء کے بارے میں امریکیوں کی رائے منفی کے مقابلے میں مثبت زیادہ ہے۔

لیکن، جب پوری دنیا کے بارے میں پوچھا جائے، تو تصویر زیادہ منفی ہوجاتی ہے۔ مجموعی طور پر 32 فی صد کا خیال ہے کہ سنہ 2013 سنہ 2012 کے مقابلے میں بہتر سال تھا، جب کہ 20 فیصد کے نزدیک، دونوں سال ایک جیسے ہی تھے۔

نوجوانوں کی رائے یہ ہے کہ بہتری آئی ہے، جب کہ 30 سال سے کم عمر والے افراد کا خیال ہے کہ یہ سال سنہ 2012 کے مقابلے میں بہتر تھا۔ 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں یہ تناسُب 25 فیصد تھا۔ جہاں تک امریکہ کے عمومی حالات کا تعلّق ہے، تو اس کا تناسب دونوں بڑی پارٹیوں کے حساب سے بٹا ہوا ہے۔ 37 فیصد ڈیموکریٹ سمجھتے ہیں کہ پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال بہتر تھا، جب کہ ری پبلکنوں میں یہی تناسب صرف 17 تھا۔ لیکن، اگلے سال کے بارے میں لوگوں کی توقعات مثبت ہیں۔ اور 49 فیصد کو توقع ہے کہ سنہ 2014 میں اُن کے حالات بہتر ہوجائیں گے، جب کہ 14 فی صد کا خیال ہے کہ اگلا سال رواں سال سے بدتر ہوگا۔ باقیماندہ 34 فیصد کا خیال ہے کہ حالات میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔


تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ بیشتر امریکی، یا 54 فی صد امریکی کہتے ہیں کہ وُہ نیا سال اپنے گھر میں گُزاریں گے، جب کہ ہر پانچ افراد میں سے ایک یا تو کسی دوست یا کسی عزیز کے یہاں گزار رہا ہے، صرف آٹھ فی صد لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کسی بار میں یا کسی ریستوراں یا پھر کسی منظّم تقریب میں جانےکا پروگرام بنایا ہے۔ 30 سال سے کم عمر کے امریکیوں میں سے 9 فیصد کا تعطیلات اپنے گھر میں گزارنا یقینی ہے، جب کہ 33 فی صد کسی اور کے گھر میں گزاریں گے۔

تعطیلات گزارنے کے لئے امریکیوں کی پہلی ترجیح اپنا گھر ہوتا ہے، جہاں تک سب سے اہم خبروں کا تعلّق ہے، تو تجزیہ کار کے اعداد و شمار کے مطابق، پہلی جگہ صحت عامّہ کی نگہداشت کو جاتی ہے۔ اور جب رائے عامّہ کا یہ جائزہ لیا جارہا تھا، تو جنوبی افریقہ کے ہردلعزیز لیڈر نیلسن منڈیلا کا انتقال ہوگیا۔ اور یہ سال کی اہم ترین خبر بن گئی جس کے بعد امریکی وفاقی کی بجٹ کی مشکلات اور حکومت کا جُزوی طور پر بند ہونا تھا۔

ایسو سی ایٹڈ پریس، ٹائم سکوائر کی طرف سے نئے سال کے رائے عامّہ کے اس جائزے میں 1367 بالغ امریکیوں نے حصّہ لیا، جن کا انتخاب علی الٹپ کیا گیا تھا، اس کے لئے ٹیلیفون یا ڈاک کا طریقہ استعمال کیا گیا تھا، اور جن سے بعد میں انٹرنیٹ پر رابطہ قائم کیا گیا تھا۔

’کرسچن سایئنس مانٹر‘ کہتا ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران، صدر براک اوبامہ کی مقبولیت کو کافی نُقصان پہنچا ہے، اور ان کا یہ گراف اس قدر نیچے گر گیا ہے، جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

اخبارکہتا ہے کہ اس کی ایک وجہ صحت عامّہ کی نگہداشت سے متعلق اُن کا وُہ قانون ہے جسے، بقول اخبار کے، ایک طرف تو اُن کا سب سے بڑا کارنامہ قرار دیا گیا اور دوسری طرف ان کی سب سے بڑی ناکامی بھی۔


اخبار کے نزدیک، حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ سب کُچھ ایسے میں ہو رہا ہے جب ملک میں اقتصادی حالات بہتر ہو رہے ہیں، بے روزگاری کی شرح گر کر سات فیصد رہ گئی ہے، جو پانچ سال میں سب سے کم ہے۔۔ اس کے ساتھ ساتھ قومی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اور اس سال کی تیسری سہ ماہی میں شرح نمو چار اعشاریہ ایک فیصد تھی، یعنی دو سال میں سب سے زیادہ۔

اخبارکا سوال ہے کہ معیشت کے بارے میں ووٹروں کو جو فکر دامن گیر ہوتا ہے، اُس کے ہوتے ہوئے مسٹر اوبامہ کا مقبولیت کا گراف کیوں نیچے جا رہا ہے،جس کا جواب اخبارکی نظر میں، یہ ہے کہ اوبامہ کئیر کا غیر معمولی حد تک نا موافق اثر پڑ رہا ہے، کہ اقتصادی شعبے کی بہتری اُس پر اثرانداز نہیں ہو رہی۔

اخبار کہتا ہے کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اقصادی شعبے میں بہتر کارکردگی عوام کی نظر میں اتنی اچھی مانی جائےگی کہ ان کی مقبولیت کا گراف بڑھ جائے، جس سے اگلے سال کے درمیانی عرصے کے انتخابات میں اُنہیں فائدہ پہنچے۔

اخبار کے خیال میں مسٹر اوبامہ کے لئے ایک امیدافزاٴ بات یہ ہے کہ امریکی رائے عامہ کے جائزوں میں کانگریس کی صورت حال اس سے بھی کہیں خراب ہے اور سب سے زیادہ خراب کانگریس کے ری پبلکنوں کی ہے۔

اخبار ’نیو یارک نیوز ڈے‘ میں امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن کو معافی دینے کی وکالت کی گئی ہے۔

کالم نگار، جونا تھن ٹرلی کا کہنا ہے کہ صدر اگر معاف کر دے، تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ معافی پانے والے کی غلطی کی تائید کی گئی ہے، بلکہ معافی اس لئے دی جاتی ہے کہ حالات اس کا تقاضا کرتے ہیں۔

معافی کا سہارا جارج واشنگٹن سے شروع ہوتا ہے۔ جان ایڈمز نے بھی باغیوں کو معاف کر دیا تھا۔ جیرالڈ فورڈ نے نکسن کے جرائم معاف نہیں کئے تھے، بلکہ ان کی دانست میں معافی دینا قوم کے بہترین مفاد میں تھا۔


اخبار کہتا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کو اصرار ہے کہ سنوڈن کا شماران لوگوں میں نہیں آتا، جو کرپشن یا غلط کاری کو طشت از بام کرتے ہیں۔ حالانکہ، وہایٹ ہاؤس کو تسلیم ہے کہ سیکیورٹی ایجنسی کی بھاری پیمانے کے دیکھ بھال کے پروگرام کے تحت غلط کام ضرور ہوئے ہیں۔ اور پھر، سنوڈن سے پہلے بھی، خفیہ دستاویزوں کا افشاٴ ہوا ہے، مثلاً پینٹاگن کی دستاویزات، جنہوں نے نکسن کے خیال میں پوری قوم کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔
XS
SM
MD
LG