رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: فیکٹری کی آتش زدگی کے نئے پہلو


پاکستان کی معیشت میں ملبوسات کی برآمدات کا اہم کردار ہے۔ یہاں اس سانحہ کے بعد الزام تراشیوں کاایک دور شروع ہو گیا ہے۔ سانحے کی تحقیقات کرنے والی کمشن نے نگرانی کے نظام میں سنگین بے قاعدگیوں کی نشان دہی کی ہے۔

نیویارک ٹائمز

کراچی میں ملبوسات تیا ر کرنے والی ایک فیکٹری میں آتشزدگی کے ہولناک حادثے میں تین سو مزدوروں کی افسوسناک ہلاکت پر نیو یارک ٹائمز میں ایک باتصویرتجزیہ چھپا ہے، جس کےمطابق اس حادثے سےچند ہی ہفتے قبل انسپکٹروں نے وہاں کے کام کے حالات کا معائنہ کرنے کے بعد اس کوایس اے آٹھ ہزار کا سرٹیفیکیٹ دیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ فیکٹری ِ نو بین الاقوامی معیارو ں پر پوری اتری ہے۔ ان میں صحت کی نگہداشت، اور جانی تحفُّظ، بچوں سے کام لینا اور کم سے کم اُجرت کے شعبے شامل ہیں۔

یہ انسپکٹر نیو یارک میں قائم ایک مانٹر نتنظیم سوشیل اکاؤنٹے بٕلٕٹی انٹرنیشنل کی طرف سے آئے تھے ۔

بلامنافع کام کرنے والی اس تنظیم کی کفالت کارپوریشنیں کرتی ہیں اور اس کے معائنے کا یہ کام ساری دنیا میں قائم اکیس اداروں کی مدد سے سر انجام دیا جاتا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ کراچی میں یہ آتشزدگی کا واقعہ فیکٹریوں پر نظر رکھنے والے اس سسٹم کے لئےانتہائی سُبکی کا باعث بن گیا ہے۔ جس میں ملبوسات اور الیکٹرانکس کی بُہت سی مغربی کمپنیاں آڈٹ کرنے والےان اداروں پر انحصار کرتی ہیں، جن سے وُہ ترقّی پذیر ملکوں سے سستے داموں مال فراہم کرنے والوں کے لئے مطلوبہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرتے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ کراچی کی فیکٹری میں جب آگ پھیلی تھی،تو بعض مزدوروں کو دوسری منزل سے کودنا پڑا تھااور وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ بہت سے دُھوئیں سے یا آگ کی تپش سے جُھلس کر مر گئے تھے۔ ملبوسات کی ایک جرمن فرم کا کہنا ہے کہ اس وقت اس فیکٹری میں اُس کےلئے جینز تیار ہو رہی تھیں۔

پاکستان میں ، جس کی ڈگمگاتی ہوئی معیشت میں ملبوسات کی بر آمدات کا اہم کردار ہے اس سانحہ کے بعد الزام تراشیوں کاایک تلخ دور شروع ہو گیا ہے۔سانحے کی تحقیقات کے لئے جو دو رکنی کمشن مقرر کیا گیا ہے اس نے نگرانی کے نظام میں سنگین بے قاعدگیوں کی نشان دہی کی ہے۔ جن میں حد درجے کی کرپشن ،سیاسی مداخلت اوربد انتظامی شامل ہے ، فیکٹری کے ریکارڈ میں صرف ڈھائی سو مزدور درج ہیں جب کہ مزدودروں کی اصل تعداد ایک ہزار ہے۔تحقیقات سے پتہ چلا کہ2003 کے بعد سے بجلی کے سیفٹی انسپکٹروں نے فیکٹری کا معائنہ کرنا بند کر دیا تھا۔ اس آتشزدگی کے بعد مزدوروں کا کہنا تھا کہ انسپکٹروں کو آنا تھا تو انہیں پہلے ہی سے خبردار کیا گیا تھا کہ وہ اپنے کام کے حالات کے بارے میں جُھوٹ بولیں۔ اس کے علاوہ ایسے معائینوں پر فیکٹری سے باہر آنے کے تمام دروازے کھول دئے جاتے ہیں جو عام حالات میں بند رہتے ہیں۔

یوایس ٹوڈے

امریکہ کی موجودہ کانگریس پر یو ایس اے ٹوڈے ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ جمعے کوموجودہ اجلاس کے خاتمے پر اس کے ارکان واپس اپنے حلقہ ہائے انتخاب روانہ ہونگے اور جب دوبارہ منتخب ہونے کی مہم شروع کریں گے تو وہ اپنے پیچھے ناکامیوں اور ناتمام کاموں کا ایک بے مثال ریکارڈ چھوڑ چکے ہو نگے۔ اخبار کہتا ہے کہ ری پبلکن ایوان نمایندگاں اور ڈیمو کریٹک سینیٹ کے درمیان اقتداربٹا ہوا ہونے کی وجہ سے مراعات کے بڑھتے ہوئے اخراجات ، امیگریشن ا ور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے قومی مسائل سے نمٹنے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ یہی نہیں بلکہ عام حالات میں جو قانون سازی ہوتی ہے وُہ تک نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے زراعت سے متعلّق پنج سالہ بٕل منظور نہیں کیااور نا ہی ڈاک کےنظام کو از سر نو ترتیب دینے کے اقدام کی منظوری دی ۔ انہوں نے اس پر بھی غور نہیں کیا کہ سڑکوں کی تعمیر کے اخراجات کیسے پورے کرنےہیں۔ اور انہوں نے سالانہ اخراجات کے بارے میں سے کسی ایک کی بھی منظوری نہ دی، بلکہ اس کے بدلےچھ ماہ کے لئےایک عبوری قدم کی منظوری دی۔ اخبار کے خیال میں سب سے افسوس ناک امر یہ ہےکہ کانگریس کا جو وطیرہ رہا ہے ۔ اُس سے ملک کی مشکل میں گھری ہوئی معیشت کوواضح نقصان پہنچاہے ۔

اخبار کہتا ہے کہ انتظامیہ کے اس زخم خوردہ عضوءیعنی کانگریس کو مندمل کرنے کا ایک آخری موقع انتخابات کے بعد آئے گا۔ جب قانون ساز واشنگٹن واپس لوٹیں تو وہ مالیاتی چٹا ن سے اپنے آپ کو بچا کر خسارے کے مسئلے پر ایک سمجھو تہ کر لیں۔ اور بد نامی سے بچ جائیں۔ انہیں صرف وُہی کچھ کرنا ہے۔ جس کے لیے انہیں منتخب کیا گیا ہے،۔ یعنی حکومت کا کاروبار چلانے کے لئے مصالحت سے کام لینا ۔
XS
SM
MD
LG