رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: آندھی چلتی رہے


خوشی کے آنسو
خوشی کے آنسو

پچھلے آٹھ برس کے دوران امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ کے دو مطلق العنان آمروں کو اپنی گدی سے ہٹا دیا ہے یا کم از کم ایسا ہونے کے قریب ہے

’نیو یارک پوسٹ‘ ایک اداریے میں کہتا ہے کہ پچھلے آٹھ برس کے دوران امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ کے دو مطلق العنان آمروں کو اپنی گدی سے ہٹا دیا ہے یا کم از کم ایسا ہونے کے قریب ہے۔

اور یہ تصور کرنا کوئی مشکل نہیں ہے کہ شامی صدر بشار الاسد پر دے کی اوٹ سے جھانک کر اس سوچ میں ہوں گے کہ اُن کا اب کتنا وقت باقی رہتا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ یہ ظاہر ہے کہ سابق صدر جارج بُش نے Operation Iraqi Freedomشروع کرکے ایک طرح سے آزادی کی آندھی کو ہوا دی اور صدر اوباما اِس آندھی کے چلتے رہنے پر اکتفا کر رہے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا معمر قذافی کا بھی وہی حشر ہوگا جو صدام حسین کا ہوا تھا، لیکن یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ قذافی کے 42سالہ دور کے دِن لد گئے ہیں۔

قذافی کے دو بیٹوں نے ہتھیار ڈال دیے جب باغیوں نے طرابلس پر دھاوا بول دیا۔ شہر کے بعض حصوں میں اگرچہ قذافی کی وفادار فوجوں کا ابھی بھی قبضہ ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ قذافی کا زوال عربوں کی تحریکِ آزادی کی تاریخ کا بہترین باب ہے۔

امریکیوں کے لیے یہ بھولنا مشکل ہے کہ Pan Amکی پرواز نمبر 103کو بم سے اُڑانے کی ذمہ داری قذافی پر آتی ہے جس میں 270افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اُن میں سے 189امریکی شہری تھے۔

چناچہ، قذافی کو جتنی جلد کیفرِ کردار تک پہنچایا جاتا ہے اُتنا ہی اچھا ہے۔

البتہ، قذافی کی جگہ جو لوگ لینے والے ہیں اُن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ عبوری قومی کونسل میں شامل ارکان کا تعلق لیبیا کے مختلف قبائل سے ہے جنھیں پچھلے چھ ماہ کی لڑائی کے دوران آنے والے چیلنجز کے لیے بالکل تیار نہیں کیا گیا ہے،اور یہ بھی ابھی واضح نہیں ہے کہ اب مغرب کو وہاں کیا کردار ادا کرنا ہے۔

’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے بزرگ سماجی لیڈر انا ہزارے اور وفاقی حکومت کے مابین محاذ آرائی ایسے میں جب مہاتما گاندھی کے پیروکار کی بھوک ہڑتال آٹھویں روز میں داخل ہو رہی ہے ختم ہوتی نظر آرہی ہے اور مرکزی حکومت نے مسٹر ہزارے کے مشیروں کو مذاکرات کی دعوت دی ہے اور اُس نے تمام سیاسی پارٹیوں کو ایک اجلاس میں شرکت کرنے کی بھی دعوت دی ہے تاکہ رشوت ستانی کے لیے ایک Ombudsmanکے تقرر سے متعلق مسودہٴ قانون پر اتفاقِ رائے کرنے کی کوشش کی جائے۔

وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے انا ہزارے کے نام ایک جذباتی خط میں اُن کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اُنھیں یقین دلایا ہے کہ حکومت رشوت ستانی کے خلاف ایک ایسا قانون پاس کرانے کی پابند ہے جس میں پورے معاشرے کا مشورہ شامل ہو۔

وفاقی حکومت کے عہدے داروں کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بعد مسٹر ہزارے کے کلیدی مشیروں نے اخبار نویسوں کو بتایا ہے کہ مذاکرات بارآور اور تعمیری تھے۔ لیکن، مسٹر ہزارے کے ایک مشیر پر شانت نے کہا ہے کہ جب تک حکومت کی طرف سے نہایت ہی ٹھوس یقین دہانی نہیں کی جاتی۔مسٹر ہزارے کو بھوک ہڑتال ختم کرنے پر راضی کرنا مشکل ہوگا۔

’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق کانگریس پارٹی کی قیادت میں قائم وفاقی مخلوط حکومت کے سیاست دانوں اور حزبِ اختلاف کے لیڈروں پر زبردست دباؤ ہے جن پر عوام سخت برہم ہیں کیونکہ پچھلے ایک سال کے دوران کرپشن کے جو اسکینڈل سامنے آئے ہیں اُن سے نمٹنے میں وہ ناکام ہوگئے کیں۔ چناچہ، مسٹر ہزارے کی اپیل پر ہندوستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے ارکانِ پارلیمنٹ کے مکانوں کی پکیٹنگ شروع کی ہے اور اُن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رشوت ستانی کو ختم کرنے سے متعلق مسٹر ہزارے کے لوک پال بل کی حمایت کریں۔

منگل کو واشنگٹن اور امریکی مشرقی ساحلی علاقے کو جس زلزلے نے ہلا کر رکھ دیا تھا وہ 67برس میں اِس علاقے کا سب سے طاقتور زلزلہ تھا۔

ساؤتھ کیرولینا سے لے کر Maineکی ریاست تک پورے علاقے کی عمارتیں ہل کر رہ گئیں اور لوگ سراسیمہ ہوگئے۔ گھبرائے ہوئے لوگ دفتروں سے بھاگے اور نیویارک کی سڑکوں پر آگئے جب کہ وائٹ ہاؤس کے بعض حصے اور کپیٹال ہل اور پینٹگان خالی کرائے گئے۔

میسا چوسیٹس کی ریاست میں اس زلزلے کا جھٹکا ہلکا اور مختصر تھا۔ مقامی اخبار ’بوسٹن گلوب‘ کے بقول، وہاں کوئی نقصان تو نہیں ہوا لیکن لاکھوں لوگوں کا دھیان جاپان اور نیوزی لینڈ کی طرف گیا جہاں پچھلے موسمِ سرما کے دوران زلزلے سے ہونے والی تباہ کاریاں اب اتنی دور نہیں لگ رہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ جب یہ خبر آئی کہ منگل کے زلزلے کا Epicenterورجینیاریاست کے ایک جوہری بجلی گھر کے قریب تھا تو بعض لوگ ڈر کے مارے کانپنے لگے۔

اخبار کہتا ہے کہ نیو انگلینڈ کے علاقے میں خاص طور پر زلزلے نہیں آتے۔ لیکن منگل کے جھٹکے سے یہ بات واضح ہے کہ کسی بھی جگہ کو زلزلے سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور مستقبل میں مزید زلزلے آسکتے ہیں اور ایک ایسے علاقے میں جہاں اینٹوں سے بنی ہوئی پرانی عمارتیں موجود ہیں ضروری ہے کہ امکانی خطروں کے نمٹنے کے لیے تیاری کی جائے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG