رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: مصر کا بحران مزید سنگین ہوگیا


عصام
عصام

خون خرابے کے بعد، یہ بحث طول پکڑ گئی ہے آیا محمد مرسی کی برطرفی کے بعد فوج کی قیادت میں قائم ہونے والی عبور ی حکومت جمہوریت کی جانب بڑھ رہی ہے یا اِس سے دور ہوتی جا رہی ہے: اخباری رپورٹ

’انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹربیون‘ کہتا ہے کہ اسلام پسندوں کی ہلاکت سے مصر کا سیاسی بحران اور زیادہ سنگین ہوگیا ہے۔ پیر کے روز سکیورٹی افواج کے ہاتھوں معزول صدر محمد مرسی کی حمائت میں دھرنا دینے والے اسلام پسند احتجاجی مظاہرین کی وسیع پیمانے پر ہلاکت کے بعد مسٹر مرسی کے حامیوں اور اُن کے مخالفیں کے مابین اختلافات کی خلیج بہت بڑھ گئی ہے۔

اِس کے ساتھ ساتھ، اخبار کے بقول، اِس خون خرابے کے بعد، یہ بحث طول پکڑ گئی ہے آیا محمد مرسی کی برطرفی کےبعد فوج کی قیادت میں قائم ہونے والی عبوری حکومت جمہوریت کی جانب بڑھ رہی ہے یا اِس سے دور ہوتی جارہی ہے۔

اخبار نے سابق لبرل سفارت کار، محمد البرادی کے حوالے سے بتایا ہےکہ ضروری ہے کہ اس واقعے کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کرائی جائے، جب کہ مصر کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم اخوان المسلمین کے ایک لیڈر عصام العریان نے اسے فسطائی ہتھکنڈوں سے اقتدار میں آنے والی حکومت کی طرف سے لوگوں کا قتل عام قرار دیا ہے۔

اخبار نے ایک ادارئے میں کہا ہے کہ اس واقعہ میں کم از کم 51 شہری ہلاک اور 300 سےزیادہ زخمی ہوئے ہیں، جِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فوج حد سے زیادہ طاقت استعمال کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ، اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسٹر مرسی اور اخوان المسلمین میں اُن کے حامیوں نے اصلاح احوال کے لئے مشکل ہی سے کوئی مدد فراہم کی ہے۔

اخبار کی نظر میں سنہ 2011 کے انقلاب کے بعد جس میں حسنی مبارک کا تختہ اُلٹ دیا گیا تھا، اُنھوں نے مصر کو جمہوریت کی طرف لے جانے کا سنہری موقع ہاتھ سے گنوا دیا اور اب وُہ بغاوت کا علم بلند کرکے، انتہائی خطرناک صورتِ حال کو مزید بگاڑنے پر تُلے ہوئے ہیں، جِس کی وجہ سے فوج کے حوصلے اور بڑھیں گے۔ اور فوج نے جِس طرح اخوان اور ذرائع ابلاغ کو کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا ہے، اُس سے یہ اعتماد پیدا نہیں ہو رہا کہ وُہ نئے سیاسی نظام میں مصری عوام کو کوئی کردار سونپیں گے۔ اور اُن کی آزادیوں اور انسانی حقوق کو وسیع تحفّظ فراہم کریں گے۔

چنانچہ، جو عبوری حکومت قائم ہونے والی ہے وُہ اس بات کا امتحان ہوگی کہ آیا فوج، مرسی دُشمن سیکیولر قوّتیں اور مسٹر مرسی کے اتحادی ایک ایسی وسیع البنیاد حکومت قائم کر سکیں گے جِس میں اسلام پسند بھی شامل ہوں۔

اخبار ’بالٹی مور سن‘ کے ایڈیٹوریل بورڈ نے ایک خصوصی ادارئے میں لکھا ہے کہ مصر میں جمہوری طور پر منتخب ہونے والے محمد مرسی کو فوجی بغاوت سے ہٹانے کے بارے میں اِس کا ردّعمل، مصری جنرلوں کو یہ مشورہ دینا ہے کہ وُہ اس ملک کو جلدی واپس سویلین تحویل میں دے دیں۔

اخبار کہتا ہے کہ جمہوریت کا مطلب ہوتا ہے اکثریت کی حکمرانی اور مصر کی فوج کا یہ فرض بنتا تھا کہ وُہ اگلے انتخابات تک صدر مرسی کا ساتھ دیتی، اور اس طرح ، مصری عوام کو یہ موقع ملتا کہ وہ اپنی مرضی سے تبدیلی برپا کرتے۔

اخبار کہتا ہے کہ یہ فوجی انقلاب، ایڈمز، جیفرسن اور واشنگٹن جیسے اُن امریکی تاسیسی لیڈروں کے لئے افسوس کا دن تھا، جِن کے آدرشوں کی یاد میں اس ملک میں 4 جولائی کے روزتقریبات منعقد کی گئی تھیں۔

ایسے میں جب پاکستان میں یہ مطا لبہ زور پکڑ رہا ہےکہ ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی کمین گاہ پر امریکی کمانڈوز کے حملے اور اُس کی ہلاکت اور اغوا کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی رپورٹ بلا کم و کاست شائع کردی جائے۔ یہاں امریکہ میں اسامہ بن لادن پر اس حملے کے بارے میں تمام ریکارڈ محکمہ دفاع یا پینٹاگان کے کمپیوٹروں سے ہٹا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

’فلاڈلفیا انکوائرر‘ کے مطابق، یہ ریکارڈ سی آئی اے کو بھیج دیا گیا ہے۔

اخبار نے سی آئی اے کے حوالے سے بتایا ہے کی دستاویزوں کی منتقلی اس حقیقت کی عین مطابقت میں کی گئی کہ ایبٹ آباد میں یہ کاروائی سی آئی اے کی ہدایات کے مطابق کی گئی تھی۔
XS
SM
MD
LG