رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: شمالی کوریا کی جوہری استعداد


’کِم جان اُن کی یہ کوشش ہے کہ اپنے ملک کو پاکستان کی سطح تک لایا جائے، جسے اب ایک مسلّمہ جوہری طاقت کی حیثیت حاصل ہے اور مغرب اب ناامید ہو چکا ہے کہ پاکستان کو اپنے جوہری ہتھیاروں سے محروم کیا جا سکتا ہے‘

امریکی محکمہٴدفاع کی انٹلی جنس اطلاعات کےمطابق، یہ بات خاصے وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ شمالی کوریا نے اتنی چھوٹے سائز کا جوہری ہتھیار بنانے کی استعداد حاصل کر لی ہے، جسے بیلسٹک مزائیل کی مدد سے مطلوبہ ہدف پر گرایا جا سکتا ہے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ کا کہناہے کہ شمالی کوریا کے بارے میں یہ نئی معلومات امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدہ داروں اور ارکان کانگریس کو فراہم کردی گئی ہے۔

لیکن، اِس کے ساتھ ساتھ اُنھیں خبردار کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ ہتھیار کس حد تک قابل اعتبار ہے، وہ بات محلِّ نظر ہے۔ یہ اشارہ اُن مشکلات کی طرف ہے جو شمالی کوریا کو ایک ایسے وارہیڈ کا ڈیزائن بنانے میں درپیش ہیں اور پھر طویل پرواز کی سختیاں جھیلنے کے بعد اس وار ہیڈ کو مخصوص ہدف پر پھوڑنے میں در پیش ہونگی۔


ادھر جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان نے بھی کہا ہےکہ شمالی کوریا کی صلاحیت کے بارے میں جو اندازے لگائے گئے ہیں، اُس کے باوجود اُنھیں شُبہ ہے کہ شمالی کوریا نے واقعتاً چھوٹے وار ہیڈ بنانے کی استعداد حاصل کر لی ہے۔

شمالی کوریا اس سے پہلے تین جوہری دھماکے کر چکا ہے اور امریکی اور جنوبی کوریا کی انٹلی جنس معلومات کے مطابق، آنے والے دنوں میں وُہ شائد ایسے درمیانی مار کرنے والے مزائل کا تجربہ کرے گا جس کی مار جنوبی کوریا، جاپان یا گوام تک ہو۔

اخبار نے بعض دوسرے امریکی عہدہ داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے جواں سال حکمران، کِم جان اُن کی یہ کوشش ہے کہ اپنے ملک کو پاکستان کی سطح تک لایا جائے، جسے اب ایک مسلّمہ جوہری طاقت کی حیثیت حاصل ہے اور مغرب اب نا امید ہو چکا ہے کہ پاکستان کو اپنے جوہری ہتھیاروں سے محروم کیا جا سکتا ہے۔

بڑھتی ہوئی عالمی حرارت کی تباہ کاریوں پر، کیلی فورنیا کے سابق گورنر آرنلڈ شورزی نے گر ’لاس انجلس ٹائمز‘ میں ایک مضمون میں رقمطراز ہیں کہ وہ دن ہمیشہ اُن کے ذہن میں محفوظ رہے گا جب انہیں یہ خبر ملی کہ پوری ریاست میں 2000 سے زیادہ مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ ایک ہی وقت میں دو ہزار سے زیادہ مقامات پر آگ لگنے والی بات کو ذہن قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔ بہرحال، آگ پر بالآخر ریاست کے اپنے آگ بُجھانے والے عملے کے علاوہ دوسری ریاستوں سے بلائے گئے ایسے ہی عملے کی مدد سے قابو پالیا گیا۔ لیکن، اس دوران گیارہ مرتبہ ہنگامی حالات کا نفاذ کرنا پڑا اور چار لاکھ ایکڑ رقبہ جل کر راکھ ہو گیا اور ان گنت جانیں گئیں اور لوگوں کا روزگار مارا گیا۔

شوارزے نے گر خبردار کرتے ہیں کہ اس وقت دُنیا کو ایک نئی تباہی کا سامنا ہے جو شعلوں اور دھنویں کے بادلوں کی طرح ڈرامائی نہیں ہے، لیکن جو بنی نوع انسان کی فوری توجُہ کی متقاضی ہے۔ آب و ہوا کے ماہر سائنس دان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ امریکہ کے جنوب مغربی علاقے میں پچھلے ایک عشرے کے دوران گرمی معمول سے دو فی صد زیادہ رہی۔ اور اگر حالات ایسے ہی رہے اور بہتری کا کائی سامان نہ کیا گیا، تو اگلے دس سال کے اندر اس حرارت میں مزید چھ سے لے کر نو فی صد اضافہ ہو جائے گا۔

زیادہ گرم آب و ہوا کی تباہ کاریاں پہلے ہی خُشک سالی اور لُو کی شکل میں ہویدا ہیں۔

یہ تبدیلی کیلی فورنیا کے حق میں تباہ کُن ثابت ہوگی، جہاں امریکہ کے پھلوں، باداموں اخروٹوں اور سبزی ترکاری کی مجموعی پیداوار کا نصف سے زیادہ اُگتا ہے۔

کیلی فورنیا کو سمندر کی سطح بڑھنے کا مسئلہ بھی درپیش ہے، اور پچھلی ایک صدی میں یہ سطح تقریباً سات انچ بڑھ چُکی ہے اور برابر بلند ہوتی جا رہی ہے۔ مزید 16 انچ کے اضافے سے سڑکوں اور شاہراہوں، اور سان فرنسسکو اور اوک لینڈ کے ہوائی اڈّوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
XS
SM
MD
LG