رسائی کے لنکس

مذہبی آزادی پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ شائع


مذہبی آزادی پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ شائع
مذہبی آزادی پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ شائع

امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے گروہوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور معاشرے کے ہر شعبے میں بہت زیادہ تعصب پایا جاتا ہے۔ انتہا پسند گروہ مذہبی اجتماعوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ شہری اسلام کی انتہائی قدامت پسندسوچ اپنائیں۔ مگر رپورٹ میں مذہبی آزادی کے احترام کی خاطر اٹھائے گئے حکومت کے اس اقدام کو سراہا گیا ہے جس کے تحت اقلیتوں کے لئے سینیٹ میں چار نشستیں مختص کی گئی ہیں۔

امریکہ نے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ شائع کی جس میں شمالی کوریا، چین اور سعودی عرب سمیت آٹھ ممالک میں حالات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں جن آٹھ ممالک میں مذہبی آزادی کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ان میں برما، چین، اریٹریا، ایران، شمالی کوریا، سعودی عرب، سوڈان اور ازبکستان شامل ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ چین سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حکام بدھ راہبوں، چھپ کر ملنے والے عیسائیوں اور اوئیگر مسلمانوں کو ہراسان کر تے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری مطلق العنان حکومتیں اور انتہا پسند گروہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مذہبی آزادی کے لئے خطرہ بن رہے ہیں۔

جن ملکوں میں مذہبی آزادی کی حالت انتہائی خراب ہے ان میں شمالی کوریا سر فہرست ہے جہاں حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔اور رپورٹ کے مطابق ایران میں حکومت کی جانب سے مذہبی آزادی کے لئے احترام میں کمی واقع ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق میں مسلمان انتہا پسند عناصر دوسرے مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں اور افراد پرزبردست دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ان کی مرضی کے مطابق اسلام کی انتہا پسند تشریح کو اپنائیں۔ فرقہ وارنہ تشددکی وجہ سے وہاں پر لوگوں کے لئے آزاد انہ طور پر اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنا مشکل ہو رہا ہے۔

کئی اور ممالک جیسے مصر میں اس حوالے سے حالات خراب ہیں جہاں عیسائی اور بہائی عقیدے کے ماننے والوں کو تعصب کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں گزشتہ جنوری میں ناگ حمادی شہر میں ہونے والے واقعہ کا ذکر کیا گیا ہے جس میں ایک عیسائی فرقے کی عبادت گاہ پر حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں ایک مسلمان بھی شامل تھا۔ اس واقعہ کے بعد حکومت نے اس جرم میں ملوث افراد کو گرفتار کیا اور چار ملزموں کے خلاف قانونی کارروائی کی۔

قانون کے مطابق یہ رپورٹ ہر سال کانگرس میں پیش جاتی ہے اور یہ جولائی 2009سے جون 2010تک کے عرصے کے بارے میں ہے۔

XS
SM
MD
LG