رسائی کے لنکس

نئی امریکی تعزیرات کا ہدف، روس کا بڑا بینک، فوج اور تیل


یوکرین
یوکرین

نئی امریکی تعزیرات، یورپی یونین کی طرف سے عائد کی گئی نئی پابندیوں کی طرز پر، روس کی مالی، دفاعی اور توانائی کے شعبوں پر اثر انداز ہوتی ہیں

اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ اہل کاروں کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف نئی امریکی تعزیرات واپس ہو سکتی ہیں، اگر روس اور یوکرینی علیحدگی پسند جنگ بندی کے اُس سمجھوتے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں جو اِس ماہ کےاوائل میں یوکرین کی حکومت کے ساتھ طے ہوا تھا۔

نئی امریکی تعزیرات، یورپی یونین کی طرف سے عائد کی گئی نئی پابندیوں کی طرز پر، روس کی مالی، دفاعی اور توانائی کے شعبوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔


اِن تعزیرات کے تحت روس کے سب سے بڑے مالی ادارے، ’سبربینک‘ کو ہدف بنایا گیا ہے، جب کہ روس کی توانائی کی کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ زیر زمین آبی وسائل، ارکٹک کے ساحل پر یا سمندر سے تیل تلاش کرنے کے منصوبوں کے سلسلے میں امریکی خدمات، اشیاٴ اور تیکنالوجی استعمال نہیں کر سکیں گے۔

صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے ارکان کا کہنا ہے کہ خدمات اور تیکنالوجی سے متعلق یورپی یونین اور امریکی منصوبوں کے خاتمے سے روس کے لیے اگر ناممکن نہ سہی، تو ’بے انتہا دشوار‘ معاملہ ضرور ہوگا کہ وہ تیل کی تلاش اور پیداوار کی کوششیں جاری رکھ سکے یا اُنھیں وسعت دے سکے۔


اِن تعزیرات کے باعث، ’گزپروم‘ پر زد پڑے گی، جو قدرتی گیس برآمد کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے، اور پھر ’روزنیفٹ‘، جو تیل تلاش کرنے والا روس کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔

روس نے اِن مغربی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے، اِس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ اِس کا بدلہ لے گا۔ تاہم، امریکی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تعزیرات گذشتہ ماہ یوکرین کے بحران کے سلسلےمیں روسی مداخلت کا براہ راست نتیجہ ہے، جس میں انتہائی مسلح روسی افواج کا ہتھیاروں سمیت مداخلت کرنے کا معاملہ شامل ہے۔

واشنگٹن اور یورپ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کا دارومدار روسی قیادت پر ہوگا، آیا تعزیرات کو مزید سخت کیا جائے یا اِن میں کمی لائی جائے۔

جمعے کے روز برسلز میں اپنے خطاب میں، یورپی کونسل کے صدر ہرمن وان رومپی نے کہا ہے کہ اِن تعزیرات میں ترامیم، اِن کا معطل کیا جانا یا اُنھیں منسوخ کرنا، ایک حد تک یا مکمل طور پر، اگر تو ایسا ممکن ہو۔ لیکن، وہ تب ہی ممکن ہوگا جب، اِس ماہ کے ختم ہونے سے قبل، یوکرین کی صورت حال کا جائزہ لیا جائے۔

صدر اوباما نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین اور دیگر بین الاقوامی ساجھے داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے، اِس تنازع کا کوئی دیرپہ حل تلاش کیا جائے، جس کے لیے وہ غیر معقول شرائط کا سہارا نہ لے۔

XS
SM
MD
LG