رسائی کے لنکس

شام پر حملہ ہوا تو جواب میں 'کچھ بھی کرسکتے ہیں'، صدر اسد


صدر بشار الاسد نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے شام پر حملہ کرنے کی غلطی کی تو پھر اسے "ہر قسم کے حواب کے لیے تیار" رہنا چاہیے۔

شام کے صدر بشار الاسد نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ان کے ملک پر حملہ کیا تو پھر امریکی شہریوں کو "کسی بھی قسم کی جوابی کاروائی" کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی بی ایس' کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں شامی صدر نے ایک بار پھر تردید کی کہ 21 اگست کو دمشق کے نواح میں مبینہ کیمیاوی حملے میں ان کی حکومت ملوث نہیں تھی۔

امریکہ کا الزام ہے کہ یہ حملہ اسد حکومت نے کیا تھا جس میں امریکی حکام کے دعوے کے مطابق 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس حملے پر شام کو سبق سکھانے کے لیے اس کے خلاف فوجی کاروائی کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کے لیے وہ امریکی قانون سازوں اور عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

پیر کو نشر کیے جانے والے انٹرویو میں شامی صدر نے کیمیائی حملے کا الزام اپنی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ نے شام پر حملہ کرنے کی غلطی کی تو پھر اسے "ہر قسم کے حواب کے لیے تیار" رہنا چاہیے۔

دمشق میں ریکارڈ ہونے والے اس انٹرویو میں شامی صدر کا کہنا تھا کہ ان کے ملک پر حملے کے نتائج "کئی صورتوں میں ظاہر ہوسکتے ہیں جن کے [امریکہ اور دنیا پر] براہِ راست اور بلواسطہ اثرات پڑیں گے"۔

انہوں نے کہا کہ شام پر حملے کی صورت میں خطے میں عدم استحکام اور دہشت گردی بڑھے گی جس کا لامحالہ اثر مغرب پر بھی پڑے گا۔

صدر اسد نے خبردار کیا کہ حملے کی صورت میں امریکہ کو ایران جیسے دیگر ملکوں یا حزب اللہ جیسے گروہوں کے ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے اور اگر اس پر حملہ ہوا تو پھر دنیا کو بھی "بدترین حالات" کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

شامی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کیمیائی اور ایٹمی ہتھیاروں سمیت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہر قسم کے اسلحے کے استعمال کی مخالف ہے ۔

صدر اوباما کے لیے کوئی پیغام سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شامی صدر نے کہا، "مجھے ان سے صرف یہ کہنا ہے کہ ان کے پاس [کیمیائی حملے کے] جو بھی ثبوت ہیں، انہیں عوام کے سامنے پیش کردیں"۔

انہوں نے کہا کہ شام پر امریکی حملے کے نتیجےمیں ان کے ملک میں 'القاعدہ' مضبوط ہوگی اورامریکی حملے کو عالمی شدت پسند تنظیم کی براہِ راست مدد سمجھا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG