رسائی کے لنکس

تھائی لینڈ: فوج کا کریک ڈاؤن جاری


امریکہ نے تھائی لینڈ کے لیے 35لاکھ امریکی ڈالر کی فوجی امداد معطل کرتے ہوئے سویلین حکمرانی بحال کرنے پر زور دیا۔

تھائی لینڈ میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد فوج کی طرف سے کریک ڈاؤن جاری ہے اور ہفتہ کو اہم تعلیمی ماہرین سمیت 35 سے زائد افراد کو فوج نے طلب کیا۔

اس سے قبل جمعہ کو ملک کی سابق وزیراعظم ینگ لک شیناواترا اور 100 سے زائد سیاستدانوں کو بھی فوجی کونسل کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

ینگ لک کو بعد ازاں ان کی کابینہ کے بعض سابق وزرا سمیت تحویل میں لے لیا گیا۔ حکام کے بقول سابق وزیراعظم کو ایک ہفتے سے زیادہ حراست میں نہیں رکھا جائے گا اور اس تحویل کا مقصد ان سیاسی رہنماؤں کو "سوچنے کا وقت" دینا اور ملک کے حالات کو پر امن رکھنا ہے۔

دریں اثناء امریکہ نے تھائی لینڈ کے لیے 35لاکھ امریکی ڈالر کی فوجی امداد معطل کرتے ہوئے سویلین حکمرانی بحال کرنے پر زور دیا اور کہا کہ وہ ستر لاکھ ڈالر کی دیگر معاونت میں کمی کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں کو تھائی لینڈ کے غیر ضروری سفر سے خبردار کیا۔

جمعہ کو تحویل میں لیے گئے سیاستدانوں کے بارے میں یہ واضح نہیں کہ انھیں کہاں رکھا گیا ہے۔ فوج پہلے ہی ینگ لک اور دیگر ڈیڑھ سو سیاستدانوں کے بغیر اجازت ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

فوج کے ایک ترجمان کرنل ویراکون نے ہفتہ کو کہا کہ تحویل میں لیے گئے افراد میں "اتفاق رائے" پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی اور فوج ان لوگوں کے "نقطہ نظر کو تبدیل" کرنا چاہتی ہے۔

رواں ہفتے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد فوجی کے سربراہ جنرل پرایوتھ نے کہا تھا کہ وہ اقتدار پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے لیکن جمعرات کو انھیں نے اقتدار پر کنٹرول سنبھال لیا۔

چھ اعلیٰ فوجی افسران کو ملک کا نظم و نسق چلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جن کی معاونت صوبائی کمانڈرز کریں گے۔
XS
SM
MD
LG