رسائی کے لنکس

شام میں امریکی سفیر پر حملہ، امریکہ کی مذمت


امریکی سفیر کی گاڑی پر حملہ
امریکی سفیر کی گاڑی پر حملہ

امریکی محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایک برہم ہجوم کا فورڈ سے اُس وقت ٹکراؤ ہوا جب وہ دمشق میں شامی اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کرنے والے تھے

اوباما انتظامیہ نے حکومتِ شام کےحامی افراد کی طرف سےجمعرات کےروز امریکی سفیررابرٹ فورڈ پر کیےگئے حملے کی مذمت کی ہے، جنھوں نے اُن پر ٹماٹر اور پتھرپھینکے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایک برہم ہجوم کا فورڈ سے اُس وقت ٹکراؤ ہوا جب وہ دمشق میں شامی اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کرنے والے تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تقریباً 100افراد پر مشتمل ایک گروپ نے حکومت کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے فورڈ کی طرف پتھر اور ٹماٹر پھینکے۔

سفیرزٕخمی نہیں ہوئے ، تاہم سفارت خانے کی گاڑی کوبری طرح سے نقصان پہنچا۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے اِس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اِسے ناقابلِ قبول رویہ قرار دیا جو امریکی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کی ’جاری مہم‘ کا ایک حصہ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے اِس حملے کو بلاجواز اور ناجائز قرار دیا۔

شام کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو امریکہ پر مسلح گروہوں کو اشتعال میں لانے کا الزام لگایا، تاکہ وہ شام کےفوجیوں کے خلاف حملے کر سکیں۔ رپورٹ میں ٹونر کے تازہ بیانات کا حوالہ دیا گیا، جِن میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف شام کی کارروائی کی مذمت کی گئی ہے۔

واشنگٹن میں ٹونر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت شام کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کا مقصد اختلاف رائے کے حق کو دبانے کے لیے پُر تشدد کارروائیوں سے دھیان ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔


شام کے صدر بشار الاسد نے حکومت مخالف سرگرم کارکنوں کی طرف سے کیے جانے والے مظاہروں کو کچلنے کے لیے بارہا سکیورٹی فورسز کو طلب کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ مظاہرین اُن کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مارچ میں شروع ہونے والے عوامی مظاہروں کے خلاف پُر تشدد سرکاری کارروائیوں کےباعث اب تک کم از کم 2700افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شام کا کہنا ہے کہ مرنےوالوں کی تعدادکم ہے اوریہ کہ اِس میں سکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG