رسائی کے لنکس

لشکرِ طیبہ کے 8 ممبران کے امریکہ میں اثاثہ جات منجمد


امریکی محکمہ خزانہ کی عمارت
امریکی محکمہ خزانہ کی عمارت

تعزیرات کا نشانہ بننے والوں میں ساجد میر بھی شامل ہے، جس نے امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی کے ساتھ مبینہ طور پر کام کیا تھا۔

امریکہ نے شدت پسند تنظیم لشکرِ طیبہ کے کچھ اہم ممبران پر تعزیرات عائد کر دی ہیں۔

پاکستان سے سرگرم اس کالعدم تنظیم پر بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں 2008ء میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ سازی کا الزام ہے، جن میں چھ امریکیوں سمیت مجموعی طور پر 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ساجد میر اور سات دیگر ممبران کے نام جمعرات کو اُس فہرست میں شامل کر دیے گئے جن کے اثاثہ جات منجمد ہیں۔

محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ساجد میر نے امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی کے ساتھ مبینہ طور پر کام کیا تھا، جس نے ممبئی حملوں سے قبل لشکر طیبہ کے لیے معلومات اکٹھا اور منصوبہ بندی میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

محکمہ خزانہ کی فہرست میں داخل کیے گئے دیگر ناموں میں عبداللہ مجاہد اور حافظ خالد ولید شامل ہیں۔ سن 1988ء سے لشکر طیبہ سے منسلک عبداللہ مجاہد کالعدم تنظیم کی پاکستان کے صوبہ پنجاب میں تربیتی کارروائیوں کا سربراہ بتایا جاتا ہے، جب کہ حافظ خالد ولید 2008ء کے وسط سے لشکر طیبہ کے سیاسی شعبے کی نگرانی کر رہا ہے۔

لیکن لشکرِ طیبہ کی فلاحی شاخ خیال کی جانے والی جماعة الدعوة نے امریکی مالی پابندیوں کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا ہے۔
لشکرِ طیبہ کے بانی رہنما حافظ محمد سعید
لشکرِ طیبہ کے بانی رہنما حافظ محمد سعید

جماعة الدعوة کے ترجمان محمد یحییٰ مجاہد نے جمعہ کو جاری ہونے والے تحریری بیان میں کہا ہے کہ اُن کی تنظیم کو نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی اور بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کے خلاف تحریک چلانے سے روکنے کے لئے اس طرح کے ’’مذموم ہتھکنڈے‘‘ اختیار کیے جا رہے ہیں۔

’’جماعة الدعوة کے مذکورہ راہنما نہ تو کبھی امریکہ گے ہیں اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک کا امریکہ کے کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ موجود ہے ... اس لیے امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے پابندیوں کا اعلان پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔‘‘

یحییٰ مجاہد نے کہا ہے کہ جماعة الدعوة کے جن قائدین پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں وہ پاکستانی شہری اور جماعة الدعوة کے مرکزی راہنماؤں میں شامل ہیں۔ ’’یہ راہنما ہمیشہ منظرِ عام پر ہی رہے ہیں۔‘‘

امریکہ نے لشکرِ طیبہ کو 2001ء میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ امریکی حکومت کا ماننا ہے کہ لشکرِ طیبہ نے طالبان، ان کے حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ سے بھی روابط استوار کر رکھے ہیں۔
XS
SM
MD
LG