رسائی کے لنکس

امریکہ کا 7 یورپی ملکوں میں بھاری اسلحہ منتقل کرنے کا اعلان


امریکی وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے بتایا کہ امریکہ کے اس اقدام کا مقصد اپنے نیٹو اتحادیوں کا عدم تحفظ دور کرنا ہے۔

امریکہ نے اپنے لگ بھگ 250 ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور بھاری توپ خانہ مشرقی اور وسطی یورپ کے سات ممالک منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

منگل کو ایسٹونیا کے دارالحکومت ٹیلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے بتایا کہ امریکہ کے اس اقدام کا مقصد اپنے نیٹو اتحادیوں کا عدم تحفظ دور کرنا ہے جو، ان کے بقول، روس اور دیگر دہشت گرد گروہوں سے لاحق خطرات کے باعث خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔

ایش کارٹر نے کہا کہ یہ بھاری ہتھیار تین بالٹک ریاستیں – ایسٹونیا، لتھوانیا اور لٹویا – کے علاوہ بلغاریہ، رومانیہ اور پولینڈ میں رکھے جائیں گے جب کہ کچھ اسلحہ جرمنی بھی منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ہر ملک میں اتنا اسلحہ ذخیرہ کیا جائے گا جو کم از کم فوج کی ایک کمپنی (جو لگ بھگ ڈیڑھ سو سپاہیوں پر مشتمل ہوتی ہے) یا ایک بٹالین (جس میں تقریباً 750 فوجی اہلکار ہوتے ہیں) کی ضروریات کے لیے کافی ہوگا۔

ٹیلن میں تینوں بالٹک ریاستوں کے وزرائے دفاع کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایش کارٹر نے کہا کہ وسطی اور مشرقی یورپ کے ان ملکوں میں عارضی طور پر اتنی گاڑیاں اور متعلقہ اسلحہ رکھا جائے گا جو ایک آرمرڈ بریگیڈ کے لڑاکا دستے کے لیے کافی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں ذخیرہ کیا جانے والا یہ امریکی اسلحہ اور گاڑیاں تربیت اور فوجی مشقوں میں استعمال کی غرض سے خطے کے دیگر علاقوں میں بھی منتقل کی جاسکیں گی۔

امریکی وزیرِ دفاع نے وضاحت کی کہ ان کا ملک روس کے ساتھ کوئی سرد جنگ چھیڑنا یا محاذ گرم کرنا نہیں چاہتا لیکن امریکہ خطے میں موجود اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے اقدامات ضرور کرے گا۔

امریکی وزیرِ دفاع کے اعلان پر اپنے ردِ عمل میں روسی حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ٹینک اور بھاری ہتھیار روسی سرحد سے متصل ملکوں میں منتقل کرنا سرد جنگ کے خاتمے بعد سے امریکہ کا سب سے جارحانہ قدم ہوگا۔

اسلحے کی منتقلی کے اس امریکی منصوبے کے ردِ عمل میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ ان کا ملک اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں 40 سے زیادہ بین البراعظمی میزائلوں کا اضافہ کرے گا۔

نیٹو کے لیے امریکی سفیر ڈگلس لوٹ نے منگل کو برسلز میں صحافیوں کو بتایا کہ منصوبے کے تحت صرف بھاری ہتھیار ہی یورپی ممالک منتقل کیے جائیں گے اور امریکہ کا ان ہتھیاروں کے ساتھ اپنے فوجی دستے یورپ منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

یاد رہے کہ یورپ کے مختلف ملکوں میں امریکہ کے 65 ہزار فوجی اہلکار پہلے ہی سے تعینات ہیں۔

XS
SM
MD
LG