رسائی کے لنکس

امریکی فوج کو افغانستان میں داعش کو نشانہ بنانے کی اجازت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پینٹاگان کے ایک ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کہتے ہیں کہ افغانستان میں امریکی فورسز کے اختیارات کو صورتحال سے ہم آہنگ کیا گیا ہے لیکن انھوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔

امریکہ کے محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ امریکی فوجی کمانڈروں کو افغانستان میں داعش کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کا اختیار تفویض کر دیا گیا ہے، جو کہ عراق اور شام کے بعد اس گروپ کے خلاف کسی اور ملک میں امریکی فورسز کے لیے پہلا حکم نامہ ہے۔

محکمہ خارجہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے افغانستان میں موجود دھڑے داعش خراسان کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

پینٹاگان کے ایک ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کہتے ہیں کہ افغانستان میں امریکی فورسز کے اختیارات کو صورتحال سے ہم آہنگ کیا گیا ہے لیکن انھوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔

"مشن کے حصے کے طور پر ہم امریکی مفادات اور سر زمین کے لیے کسی بھی دہشت گرد گروپ کے خلاف کارروائی کریں گے بشمول داعش خراسان کے ارکان کے۔"

ڈیوس نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں داعش کے خلاف "چند" حملے کیے گئے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق داعش خراسان افغانستان اور پاکستان کے خطے میں جنوری 2015ء میں بنی تھی اور اس میں سابق پاکستانی اور افغانی طالبان کے ارکان شامل ہیں۔

افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان کیمبل بتا چکے ہیں کہ داعش نے گزشتہ پانچ، چھ ماہ میں افغان صوبوں ننگرہار اور کنڑ میں اپنی جگہ بنائی ہے جہاں ان کی طالبان سے لڑائیاں بھی جاری ہیں۔

دریں اثنا اطلاعات کے مطابق افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان قطر میں ہفتہ کو ملاقات متوقع ہے اور اس دو روزہ غیر سرکاری بات چیت میں افغانستان میں جاری تنازع کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

تنازعات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کوشش کرنے والی نوبیل انعام یافتہ غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم "پگواش کانفرنسز" اس ملاقات کی میزبانی کر رہی ہے جس میں افغان سول سوسائٹی، امن کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں اور غیرملکی مبصرین کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG