رسائی کے لنکس

شام میں ترکی اور امریکہ کے مقاصد مشترک ہیں: امریکی سفیر


شامی سرحد کے قریب ترک فوج
شامی سرحد کے قریب ترک فوج

امریکی سفیر نے ترکی میں کرد باغیوں سے ہتھیار ڈالنے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی طرف واپسی اسی صورت میں ممکن ہے جب کالعدم کرستان ورکرز پارٹی "پی کے کے" حملے بند کرے گی۔

امریکہ اور ترکی کے حکام داعش کو ترک سرحد کے قریب سے پیچھے دھکیلنے کے لیے اعتدال پسند شامی حزب مخالف سے تعاون کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

انقرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکی میں امریکی سفیر جان باس کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف لڑائی میں دونوں ملکوں کے مقاصد مشترک ہیں۔

"ان میں سے بعض گروپ داعش کو منبج کے علاقے سے نکال باہر کرنے کے لیے اب خود کو زیادہ وقف کرنے کے قابل ہیں، اور ہم انھیں ترکی میں اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "یہ یاد رکھنا بہت اہم ہے کہ امریکہ اور ترکی کے شام میں مقاصد مشترک ہیں۔"

جان باس نے ترکی میں کرد باغیوں سے ہتھیار ڈالنے مطالبہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی طرف واپسی اسی صورت میں ممکن ہے جب کالعدم کرستان ورکرز پارٹی "پی کے کے" حملے بند کرے گی۔

"ہم ایک بار پھر پی کے کے کو اپنی پرتشدد مہم ختم کرنے کا کہتے ہیں، اپنے ہتھیار ڈالنے اور جائز بات چیت اپنانے پر زور دیتے ہیں۔"

امریکی سفیر نے کہا کہ ان کا ملک "پی کے کے" سے وابستہ شامی کردوں "وائے پی جی" ملیشیا کو ہتھیار فراہم نہیں کرتا۔

ان کے بقول واشنگٹن اس گروپ کی طرف سے داعش سے لڑائی "کی آڑ میں" خطے میں کسی بھی جغرافیائی تبدیلی کی کوششوں کا مخالف ہے۔

ترکی یہ الزام عائد کرتا آیا ہے کہ "وائے پی جی" عرب اور ترک نسل کے لوگوں کی "نسل کشی" میں ملوث ہے۔

XS
SM
MD
LG