رسائی کے لنکس

داعش کی دراندازی روکنے کے تُرک اقدامات، امریکہ کی تعریف


فائل
فائل

شمالی شام میں کردوں کی پیش قدمی سے پریشان ہوکر، ترکی نے اتحادی لڑاکا طیاروں کے لیے اپنے فوجی ہوائی اڈے کھول دیے تھے اور زیر قبضہ سرحدی علاقے سے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکی حکام سے بات چیت کی

ترکی کی جانب سے امریکہ سے مل کر داعش کے شدت پسند گروپ کے خلاف کام کرنے پر رضامندی کے اظہار کو امریکہ نے سراہا ہے۔ ساتھ ہی، امریکہ کا کہنا ہے کہ اب کسی غیر ملکی عسکریت پسند کے لیے ترکی سے ملنے والی شام کی سرحد پار کرنا اور داعش میں شمولیت اختیار کرنا ’بہت ہی مشکل‘ ہوجائے گا۔

امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی، بریٹ مک گرک نے منگل کے روز کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے 98 کلومیٹر کی سرحد پر کی گئی تعیناتی سے قبل نومبر میں امریکی صدر براک اوباما اور اُن کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ’انتہائی کارآمد ملاقات‘ ہو چکی ہے۔

گذشتہ سال دولت اسلامیہ کے انسداد کی کوششوں میں مکمل شرکت میں ناکامی پر ترکی پر شدید نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے، خاص طور پر کرد شامیوں کی جانب غفلت برتنے کے حوالے سے، جو داعش کے شدت پسندوں کی دہشت گردی کا شکار بنے رہے ہیں۔

شمالی شام میں کردوں کی پیش قدمی سے پریشان ہوکر، ترکی نے اتحادی لڑاکا طیاروں کے لیے اپنے فوجی ہوائی اڈے کھول دیے تھے اور زیر قبضہ سرحدی علاقے سے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکی حکام سے بات چیت کی۔

امریکی حکام کے مطابق، اس سرحدی حصے کو بند کرنے سے داعش کے فی الواقع دارالحکومت رقہ سے ترکی کی جانب تیل، وسائل اور لڑاکوں کو اسمگل کرنے کی داعش کی استعداد میں خاصی کمی واقع ہوگی۔

XS
SM
MD
LG