رسائی کے لنکس

عراقی اقلیتوں کے خلاف جبر، امریکہ و اقوام متحدہ کی مذمت


ბრიტანეთის პარლამენტთან ომის საწინააღმდეგო დემონსტრაცია გაიმართა
ბრიტანეთის პარლამენტთან ომის საწინააღმდეგო დემონსტრაცია გაიმართა

مذمت کے یہ بیانات داعش کی طرف سے دیے گئے فتویٰ پر سامنے آئے، جس میں کہا گیا ہے کہ ماتحتی والے مسیحی اور غیر مسلمان دائرہٴاسلام میں آئیں، خراج ادا کریں، ملک چھوڑ دیں یا پھر سزا بھگتنے کے لیے تیار رہیں

امریکہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کے روز ’سخت گیر سنی شدت پسندوں‘ کے کنٹرول میں کام کرنے والی ’دولت اسلامیہ فی العراق ولشام (داعش)‘ تنظیم کی طرف سےعراقی اقلیتوں کے خلاف جبر و استبداد کے طور طریقے برتنے کی مذمت کی، جو عراق اور شام کے علاقوں میں خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔

وائس آف امریکہ کی وکٹر بیئٹی نے بتایا ہے کہ مذمت کا یہ بیان داعش کی طرف سے دیے گئے فتویٰ پر سامنے آیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ماتحتی والے مسیحی اور غیر مسلمان دائرہ اسلام میں آئیں، یا خراج ادا کریں، ملک چھوڑ دیں یا پھر سزا بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔

امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، میری ہارف نے پیر کے روز داعش کے ہفتے کے دِن کے اعلان کی مذمت کی،’جس کا اثر مسیحیوں کے ساتھ ساتھ شیعہ مسلمانوں، یزیدی (زرتشت مذہب سے تعلق رکھنے والے کُرد) اور شبکہ کے ماننے والوں پر ہوگا۔ متعدد افراد نے موصل کا شمالی عراقی شہر اور گرد و نواح کے قصبہ جات خالی کردیے ہیں‘۔


ہارف کے بقول، ہم ’آئی ایس آئی ایل‘ کی طرف سے نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ باضابطہ ناروا سلوک برتنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ خصوصی طور پر ہمیں ‘ آئی ایس آئی ایل‘ کے حالیہ اعلان پر شدید پریشانی ہے کہ موصل کے مسیحی یا تو مسلمان ہوجائیں، خراج دیں، وہاں سے نکل جائیں یا پھر آئندہ دِنوں کے دوران سزا کے لیے تیار رہیں۔ یہ انتہا پسندانہ اقدامات ہیں۔ اس ضمن میں ہمارا مؤقف واضح ہے، وہ یہ کہ اِس سے آئی ایس آئی ایل کے مشن کا بخوبی پتا چلتا ہے کہ وہ عراق کو منقسم اور تباہ کرنے کی درپے ہے، اور عراق کے مستقبل میں کسی اعتبار سے اُن کی کوئی جگہ نہیں۔ اس سے زیادہ واضح کوئی بات نہیں ہوسکتی۔‘

ادھر، پیر کی رات گئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں آئی ایس آئی ایل اور منسل گروہوں کے انتہا پسند نظریے سے انکار کرتے ہیں، اُن افراد اور اقلیتی آبادیوں کے ساتھ باضابطہ جبر و استبداد کی مذمت کی گئی۔

سلامتی کونسل نے کہا کہ اس طرح کے حملے انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں، جس کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیئے۔

ادھر، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے پیر کے روز صعوبتوں کے شکار مسیحیوں کو، بقول اُس کے، زبردستی ملک بدر کرنے کی دھمکی دینے پر داعش کی مذمت کی۔ بقول اُس کے، داعش عراق کے سماجی ڈھانچے کو مزید تہس نہس کرنے کی درپے ہے۔

تنظیم کے سکریٹری جنرل، امین مدنی نے ’اِس دہشت گرد گروپ‘ کی مذمت کی ، اور کہا ہے کہ اس قسم کا جبر و ستم کا انداز اور طور طریقے او آئی سی کے اصولوں کی سریح خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

XS
SM
MD
LG