رسائی کے لنکس

امریکہ: اقوام متحدہ کے ماہرین کا پولیس کے طریقہ کار پر نظرثانی کا مطالبہ


نیویارک میں ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کو گرفتار کرنے کے دوران گلا دبوچ کر ہلاک کرنے کے ملزم پولیس افسر کو جیوری نے الزام سے بری کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ماہرین نے امریکہ میں پولیس کے طریقہ کار سے متعلق نظرثانی کے لیے کہا ہے۔ عالمی تنظیم کی طرف سے یہ مطالبہ اُن دو حالیہ واقعات کے بعد سامنے آیا جن میں دو سفید فام پولیس افسروں پر غیر مسلح دو سیاہ فام امریکیوں کو ہلاک کرنے پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔

اقلیتوں کے مسائل سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی ماہر ریٹا ازسک نے ایکبیان میں کہا کہ امریکہ کی دو گرینڈ جیوریز نے جس طرح دو اہلکاروں پر فرد جرم عائد نا کرنے کا فیصلہ کیا اُس سے کئی حقیقی تحفظات نے جنم لیا۔

واضح رہے کہ امریکہ کے شہر نیویارک میں ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کو گرفتار کرنے کے دوران گلا دبوچ کر ہلاک کرنے کے ملزم پولیس افسرکے مقدمے کی سماعت کرنے والی جیوری نے پولیس افسر کو قتل کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

رواں سال جولائی میں نیویارک کے علاقے اسٹیٹن آئی لینڈ میں پولیس اہلکار ڈینیئل پنٹیلیو نے 43 سالہ سیاہ فام ایرک گارنر کو گلے سے دبوچا تاکہ دیگر اہلکار اسے گرفتار کر سکیں۔ لیکن گارنر کی موت واقع ہو گئی اور اس سارے واقعے کی وہاں موجود لوگوں نے اپنے موبائل فون سے وڈیو بھی بنا تھی۔

جب کہ اس سے قبل امریکہ کی ریاست مزوری میں سیاہ فام نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے ایک پولیس افسر پر بھی جیوری نے فرد جرم عائد نا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ واقعہ ریاست مزوری کے علاقے فرگوسن میں پیش آیا تھا جہاں 18 سالہ سیاہ فام مائیکل براؤن پولیس افسر کی گولی لگنے سے ہلاک ہوا تھا۔

ان دونوں واقعات کی سماعت کرنے والی دو الگ الگ گرینڈ جیوریز نے پولیس اہلکاروں کو الزامات سے بری کر دیا تھا جس کے بعد پہلے فرگوسن اور پھر نیویارک میں مظاہرے شروع ہوئے۔

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا کہ محکمہ انصاف براؤن اور گارنر کی موت کی تحقیقات کر رہا ہے۔

نیویارک کے مئیر بل ڈی بلازیو نے کہا ہے کہ 20 ہزار پولیس اہلکاروں کو یہ تربیت دی جائے گی کہ مشتبہ افراد کو کیسے پکڑا جا سکتا ہے۔

جمعرات کو بھی ہزاروں افراد نے نیویارک سمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کیے جس سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا۔

اس سے قبل شہری حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی گرینڈ جیوری کے فیصلے پر تنقید کی گئی۔

XS
SM
MD
LG