رسائی کے لنکس

’اشتعال انگیزی‘، امریکہ کا شمالی کوریا کو انتباہ


وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے منگل کے روز کہا ہے کہ شمالی کوریا ایسے اقدام سے ’باز رہے‘ جس کا مقصد ’علاقائی تناؤ میں بگاڑ کا باعث بننا ہو۔ برعکس اس کے، وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں اور عزم پر پورا اترنے کی کوشش کرے‘

’غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیزی‘ میں ملوث ہونے پر، امریکہ نے شمالی کوریا کو متنبہ کیا ہے، جِس سے قبل شمالی کوریا نے اپنے یانگ بایون جوہری تنصیب پر ’عام سرگرمیاں‘ پھر سے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے منگل کے روز کہا ہے کہ شمالی کوریا ایسے اقدام سے ’باز رہے‘ جس کا مقصد ’علاقائی تناؤ میں بگاڑ کا باعث بننا ہو۔ برعکس اس کے، وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں اور عزم پر پورا اترنے کی کوشش کرے‘۔

وائٹ ہاؤس نےجاری کردہ اس بیان سے قبل شمالی کوریا نے انتباہ جاری کیا تھا کہ وہ ’کسی بھی وقت‘ امریکہ کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر تیار ہے۔

یہ بیان کوریا کے مرکزی خبر رساں ادارے ’کے سی این اے‘ نے جاری کیا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا نے مدار میں ایک موسمیاتی سیٹلائٹ روانہ کرنے کے لیے ممنوعہ بیلسٹک ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی بھی دھمکی دے رکھی ہے۔

ارنیسٹ نے کہا ہے کہ ’امریکہ اور دنیا کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا کہ شمالی کوریا کو ایک جوہری ملک کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا‘۔

اپنے خاص دو دشمنوں،جنوبی کوریا اور امریکہ سے سیاسی مراعات حاصل کرنے کی کوشش میں، شمالی کوریا ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی پر مبنی لفاظی پر اتر آیا ہے۔

کے سی این اے نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ، ’یانگ بایون میں تمام جوہری تنصیبات، جن میں یورینئیم کی افزودگی کی تنصیب اور پانچ میگاواٹ کا ری ایکٹر کو پھر سے ترتیب دیا گیا ہے، جسے یا تو تبدیل کیا گیا ہے یا پھر مقام بدل دیا گیا ہے؛ اور اُنھوں نے رواجی کام کرنا شروع کر دیا ہے‘۔

یانگ بایون وہ مرکز ہے جہاں وہ مواد پیدا کیا گیا جس سے شمالی کوریا نے تین جوہری بموں کے دھماکے کیے۔ سنہ 2007 میں یہ تنصیب بند کردی گئی تھی، جو امریکہ کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کا ایک حصہ تھا۔ تاہم، تنصیب کے کچھ حصے بعد میں دوبارہ کھول دیے گئے۔

XS
SM
MD
LG