رسائی کے لنکس

امریکہ میں شہری حقوق کی سب سے پرانی تنظیم


این اے اےسی پی کے صدر بینجمن ٹاڈ
این اے اےسی پی کے صدر بینجمن ٹاڈ

امریکہ میں شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی سب سے پرانی اور بڑی تنظیم نیشنل ایسوسی ایشن آف ایڈوانس منٹ آف کلرڈ پیپل ہے ۔ان دنوں اس تنظیم کی ایک سو ایک ویں سالانہ تقریبات ریاست میزوری کے شہر کنساس میں جاری ہیں۔

بیسیویں صدی کے آغاز تک امریکہ میں افریقی امریکیوں کی غلامی اور ان سے ظلم و زیادتی ، امریکی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ باب ہے، جس کے اثرات آج بھی امریکی معاشرے میں نمایاں طور دیکھے جاسکتے ہیں۔ 1909 ءمیں قائم ہونے والی تنظیم نیشنل ایسو ایشن آف ایڈوانس منٹ آف کلرڈ پیپل کا مقصد تاریخ سے سبق سیکھنا اور امریکہ میں نسلی تفریق کو کم سےکم کرنا ہے۔

تنظیم کے صدر بینجمن ٹاڈ کہتے ہیں کہ ہم نے 60 سال تک افریقی امریکیوں سے ہونے والی زیادتیوں کو روکنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم سپریم کورٹ میں وہ پہلا مقدمہ لے کر گئی جس کے نتیجے میں امریکہ میں نسلی تفریق کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔وہ مقدمہ تھا براؤن بمقابلہ بورڈ آف ایجوکیشن۔ 1954ء کے اس مقدمے نے امریکی اسکولوں میں نسلی تفریق کا خاتمہ کیا ۔یہ این اےاے سی پی کی بڑی کامیابی تھی۔

تعلیمی میدان سے لے کر سیاست تک ، این اے اے سی پی نے سیاہ فام امریکیوں کے حقوق کے لیے جدو جہد کررہی ہے۔ اس تنظیم نےمذہبی اداروں کی مدد سے60 کے عشرے میں ہزاروں کارکن بھرتی کیے جنھوں نے اپنی تحریک کے ذریعے 1964 ءمیں سول رائٹس ایکٹ یعنی شہری حقوق کا قانون پاس کروایا۔

آج اس واقعہ کے46 سال بعد این اےاےسی پی ایک ایسی تنظیم بن چکی ہے جو عوامی اور سیاسی سطح پر نہ صرف سیاہ فام امریکیوں بلکہ دوسری اقلیتوں کے حقوق کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔

روسلین بروک تنظیم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی چیئر پرسن ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس ملک میں ہر 10 میں سے تین افراد کا تعلق مختلف رنگ و نسل سے ہے۔جن میں سے 85 فیصد عورتیں، اقلیتیں اور تارکین وطن ہیں۔ ان حالات میں این اےاےسی پی کا کردار بہت اہم ہے۔

این اے اےسی پی اپنی جد ود جہد کی ایک صدی مکمل کر چکی ہے اور آج بھی ان کا سفر جاری ہے۔ اس تنظیم کا خواب ہے ایک قوم ، یعنی اس ملک میں رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر ہر شخص کے لیے مساوی حقوق۔

XS
SM
MD
LG