رسائی کے لنکس

پاکستانی آم: یوایس ایڈ کی اعانت سے خودکار مینگو پروسیسنگ لائن کی تنصیب


پاکستانی آم: یوایس ایڈ کی اعانت سے خودکار مینگو پروسیسنگ لائن کی تنصیب
پاکستانی آم: یوایس ایڈ کی اعانت سے خودکار مینگو پروسیسنگ لائن کی تنصیب

’ یو ایس ایڈ‘ کی اعانت سےصوبہ سندھ کے حیدر فارمز پر بہتر زراعتی طریقوں پر عمل پیرا ہوکر ’سپلائی چین ‘ قائم کی گئی ہے، جِس پروسیس میں آموں کو گرم پانی کی ٹریٹمنٹ دے کر ’بلاسٹ چِلر‘ کے عمل سے گزارکر کولڈ اسٹوریج میں رکھاگیا اور آم برآمد کرنا شروع کردیے

پاکستانی آموں کی برآمد سے وابستہ، حیدر شاہ کا کہنا ہے کہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی مدد سے صوبہ سندھ میں حیدرشاہ فروٹ فارمز پر ملک کی اولین خودکار مینگو پریسیسنگ لائن کی تنصیب کی بدولت، اُن کے فارم سے ڈیڑھ لاکھ کلوگرام آم مشرقِ وسطیٰ کی ریاستوں کو برآمد کیے گئے ہیں۔

جمعے کو ٹیلی فون پر ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں حيدر شاہ نے کہا کہ یو ایس ایڈ کے ذریعے فارم پر بہتر زراعتی طریقوں پر عمل پیرا ہوکر ’سپلائی چین ‘ قائم کی گئی ہے، جِس پروسیس میں آموں کو گرم پانی کی ٹریٹمنٹ دے کر ’بلاسٹ چِلر‘ کے عمل سے گزار کر کولڈ اسٹوریج میں رکھاگیا اور آم برآمد کرنا شروع کردیے۔

اُنھوں نے بتایا کہ پہلے پروسینگ کا عمل مقامی طور پر نہیں ہوتا تھا، بلکہ کراچی سے آڑھتی آکر آم خریدا کرتے تھے، جہاں ’سورٹ آؤٹ‘ ہونے کے بعد وہ ’اے گریڈ‘ مال برآمد کرتے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’اب ، مینگو چین کی بدولت ہمارے آم کی کوالٹی بہتر ہوگئی ہے، ہم لوگ اپنے فارم سے ہی آم برآمد کررہے ہیں، اور بیرونِ ملک اِنھیں بہتر بھاؤ پر خریدا جارہا ہے‘۔ یاد رہے کہ، حیدرفارمز نے مشرق وسطیٰ آموں کی برآمد سے 40لاکھ روپے سے زائد کا منافعہ کمایا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں امید ہے کہ اُن کی اِس کامیابی سے پاکستانی آموں کے دوسرے کاشتکاروں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ اپنے بنیادی ڈھانچے کی تکمیل کرکے بین الاقوامی منڈیوں میں مسابقت کے قابل ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ یو ایس ایڈ کی اعانت کے بغیر اُن کے لیے یہ کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں تھی۔

اُدھر، ’یو ایس ایڈ‘ ذرائع کے مطابق، اِس وقت یہ ادارہ پنجاب اور سندھ میں آموں کے 15باغات میں پروسیسنگ کے آلات نصب کرنے میں مدد کر رہا ہے جِس کی وجہ سے آموں کو بین الاقوامی منڈیوں بشمول مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور یورپ میں برآمد کرنے میں مدد ملے گی۔ یو ایس ایڈ اب تک 3000کسانوں کو آموں کی پروسیسنگ اور اُن کی ذخیرہ کرنے کی مدت بڑھانے کے حوالے سے تربیت فراہم کر چکا ہے۔ یہ اعانت 20لاکھ پاکستانیوں کے لیے براہِ راست فائیدے مند ثابت ہوگی، بیشمار کاروباروں کی آمدن میں اضافہ کرے گی، ملازمت کے مواقع پیدا کرے گی اور پاکستان بھر میں، بالخصوص جنوبی پنجاب اور شمالی سندھ میں معیشت کو فروغ دے گی۔

اِس وقت پاکستان کے صرف پانچ فی صد آموں کو برآمد کیا جاتا ہے۔ سالانہ آموں کی پیداوار میں 15لاکھ ٹن اضافے اور دنیا بھر میں آموں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پاکستان میں آم کے شعبے میں ترقی کی بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG