رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: سینڈی اور متاثرہ علاقے


کروڑوں متاثّرہ لوگوں کی مساعی اب زندگی کو معمول پر لانے پر مرکُوز ہے۔ کاروباری ادارے، مارکیٹیں اور ہوائی اڈّے دوبارہ کھل رہے ہیں

سینڈی نامی قیامت خیزطوفان نے امریکہ کے مشرقی علاقوں میں جو تباہی برپا کی ہے ، اخبارات کے کالم اُسی کی تفصیلا ت سے بھرے پڑے ہیں۔ اُن علاقوں کےکروڑوں متاثّرہ لوگوں کی مساعی اب زندگی کو معمول پر لانے پر مرکُوز ہونگی۔ کاروباری ادارے، مارکیٹیں اورہوائی اڈّے دوبارہ کھل رہے ہیں۔

باوجودیکہ پیش گوئی یہ ہے کہ جن علاقوں میں بجلی اور ذرائع آمدورفت بُری طرح متاثّر ہوئے ہیں، وہاں اُن کی بحالی میں ابھی کئی روز لگ جائیں گے ۔متعدد ریاستوں میں 82 لاکھ سے زیادہ گھر اور کاروباری ادارے بجلی سے محروم ہوئے ہیں۔طُوفان کی تیز ہواؤں سےدرخت جڑ سے اُکھڑ جانے سے پاور لائینیں گر گئی ہیں۔نُیو یارک شہر کی زیر زمین ٹرین کی پٹڑیاں اور سرنگیں کئی فُٹ پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ اسی طرح شہر کےمتعدد حصّے زیر آب ہیں۔ سٹیٹن آئی لینڈ میں چھتوں پر پھنسے ہوئے لوگوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچا یا گیا ۔

’وال سٹریٹ جرنل‘ کہتاہے کہ جیسے جیسے سینڈی کا تباہ کُن زور ٹُوٹتا جارہا ہے، اِس کی وجہ سے صدارتی انتخابی مہم میں آنے والا وقفہ بھی ختم ہونے کے قریب ہے۔

منگل کے روز صدر اوبامہ کی کوئی انتخابی مصروفیت نہیں تھی اور اُن کی تمام تر توجُہ اس طُوفان سے نمٹنے پر مرکُوز تھی جب کہ اُن کے ری پبلکن حریف مٹ رامنی نے ایک انتخابی جلسے کو طوفان سے متاثّرہ لوگوں کے لئے امدادی سامان جمع کرنے کے لئے وقف کر دیا ، دونوں لیڈروں نے اپنے اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ ریڈ کراس کو عطیات دیں۔

اخبار کہتاہے کہ نیو جرسی کے ری پبلکن گورنر ، مسٹر کرسٹی نے جو انتخابی مہم کی تقریبات میں رامنی کی نمائیندگی کرتے ہیں، اس آفت ناگہانی کے وقت صدر اوبامہ کی خدمات کوبُہت سراہا ہے۔ٹیلی وژن انٹر ویوز میں گورنر نے صدر اوبامہ کو عظیم قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے جس کے لئے وہ بھر پور تعریف کے مستحق ہیں۔ مسٹر اوبامہ کی بدھ کی مصروفیات میں گورنر کے ہمراہ نیو جرسی میں سینڈی کی تباہ کاریوں کا بچشم خود مشاہدہ کرنا تھا۔

اُدھر دونوں جانب سے اُن ریاستوں میں ایک دوسرے کے خلاف ٹیلی وژن پر اشتہار بازی کا سلسلہ جاری ہےجہاں مقابلہ سخت ہے اور انتخابی نتیجہ کسی بھی امید وار کے حق میں جا سکتا ہے۔ایسے ہی ایک ری پبلکن اشتہارمیں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر اوبامہ کی موٹر سازی کی صنعت کی مالی معاونت کرنے کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اس معاونت کا فائدہ اُٹھانے والی ایک کمپنی ، کرائس لرکے لئے چین میں جیپیں بنانا ممکن ہوا ہے۔

لیکن، اوبامہ کی طرف سے اس اشتہار کو گُمراہ کُن قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ اس کمپنی کی انتظامیہ نے امریکی مزدوروں کی یقین دہانی کر دی ہے کہ جیپیں بنانے کا کام چین منتقل نہیں کیا جا رہا، بلکہ کمپنی امریکہ میں ان کی پیداوار بڑھا رہی ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ مسٹر اوبامہ نے بدھ کو اوہایو میں اپنی انتخابی مصروفیات منسوخ کر دی ہیں۔ اتوار کے بعد سے وُہ کوئی انتخابی مہم نہیں چلا سکے ہیں، منگل کے روزریڈ کراس کے عُہدہ داروں کو اُن کا یہ پیغام تھاکہ کسی قسم کی دفتر شاہی یا ریڈ ٹیپ نا ہونے پائے اور وسائل کی جہاں ضرورت ہے ، وُہ وُہاں جلد سے جلد پُہنچائے جائیں۔

اخبار نے اوبامہ کے مشیروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتخابی مہم سے اس طرح کٹ جانے سے جب کہ انتخابات کے دن میں اب چند ہی روز باقی ہیں، صدر کو نُقصان ہو سکتا ہے۔ لیکن، اُن کا خیال ہے کہ ایسے میں جب قوم کی توجّہ طوفان پر مرکوز ہے، رامنی کواپنے مطمع نظر کو بڑھانے میں مشکل ہوگی اور اُنہیں زیادہ نُقصان ہو سکتا ہے۔

’وال سٹریٹ جرنل‘ کہتا ہےکہ اس آفت ناگہانی سے نمٹنے میں مسٹر اوبامہ جو قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں اُس کی بدولت وُہ اپنی انتخابی غرض و غائت کو بھی تقویت پہنچا رہے ہیں، جس کا ایک جزو یہ ہے کہ حکومت کا کردار کلیدی ہوتا ہے اور آفات ناگہانی اُن چند امُور میں سے ایک ہے، جن سے نمٹنے میں حکومت کے رول کی دونوں بڑی ا مریکی سیاسی پارٹیاں حمائت کرتی ہیں۔

’سی ایٹل ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سینڈی نامی اس ہیبت ناک طوفان نے جہاں صدارتی دوڑ میں دُشواریاں پید اکی ہیں ، وُہاں بعض لوگوں نے اب اس امکان پر غور کرنا شروع کیا ہے کہ آیا منگل کے مقرّرہ انتخابات میں تاخیر کرنی چاہئیے۔ یہ ممکن ہے کہ اُس روزتک بعض ریاستوں کے کئی علاقوں میں بجلی بحال نہ ہو سکے جو اُن انتخابی حلقوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے جہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہوتا ہے۔

وہائٹ ہاؤس کے پریس سکرٹری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ آ یاصدر کے پاس ملتوی کرنے کا اختیار ہے۔ کیا چھ نومبر کی تاریخ بدلی جا سکتی ہے؟

ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ ممکن ہے ۔ لیکن، اس کانہائت ہی کم امکان ہے۔ کانگریس ایک ہفتے کے اندر تاریخ بدلنے کا قدم اُٹھا سکتی ہے۔لیکن، یہ نہائت مُشکل ہوگا، کیونکہ قانون سار چُھٹی پر ہیں یا اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پھر یہ بھی ہے کہ کانگریس وفاقی انتخابات کی تاریخ مقرر کرنےکی تو مجاز ہے لیکن، ریاستی اور مقامی انتخابات کا کیا بنے گا۔


اِس سے پہلے، صدارتی سطح پرانتخابات کبھی ملتوی نہیں کئے گئے۔ ماسوائے نیو یارک شہر کے مئیر کے لئے پرائمری اتخابات کی تاریخ بدلی گئی تھی جب گیا رہ ستمبر سنہ2001 میں دہشت گردوں نے امریکہ پر حملہ کیا تھا۔
XS
SM
MD
LG