رسائی کے لنکس

کیتھولک چرچ کی ایک اور الجھن


کیتھولک چرچ کی ایک اور الجھن
کیتھولک چرچ کی ایک اور الجھن

رومن کیتھولک چرچ جنسی زیادتی کے ایک اور اسکینڈل میں الجھ گیا ہے ۔ اس اسکینڈل کا تعلق ایک امریکی پادری سے ہے جن پر الزام ہے کہ انھوں نے دس برس پہلے دو سو کے قریب بہرے بچوں کی ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ جن بچوں کو اس بد اخلاقی کا نشانہ بنایا گیا تھا ان کے ایک گروپ نے پوپ بینیڈکٹ کی مذمت کی ہے کیوں کہ یہ معاملہ براہ راست ان کے آفس میں بھیجا گیا تھا جب وہ کارڈینل کے عہدے پر فائز تھے اور اس وقت انھوں نے اس معاملے کو دبا دیا تھا۔

اس تازہ ترین اسکینڈل کا تعلق ریورینڈ لارنس مرفی سے ہے ۔ ان پر الزام ہے کہ 1950 سے 1970 کی دہائی کے وسط تک، جب وہ بہرے بچوں کے ایک اسکول میں کام کر رہے تھے، انھوں نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی ۔ ان کا انتقال 1998 میں ہوا۔ اس کیس کی خبر سب سے پہلے اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہوئی تھی ۔

جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچوں کے مفاد کی وکالت کرنے والے لوگ اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے واشنگٹن میں ویٹیکن کے سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے ۔ ایک خاتون بیکے اینی نے کہا’’یہ پادری تو سب سے نیچے کی سطح کے آدمی ہیں۔ ہماری نظر میں سب سے بڑے مجرم تو وہ ہیں جنھوں نے اس پادری کو یہ زیادتیاں کرنے دیں۔‘‘

بیکے اینی کہتی ہیں کہ وہ صرف نو برس کی تھیں جب انہیں بے عزت کیا گیا ۔ اب وہ ایک تنظیم کے لیے کام کرتی ہیں جس کا نام ہے Survivors Network of those Abused by Priests یا SNAP ۔ وہ کہتی ہیں کہ پوپ بینیڈکٹ کو زیادہ ذمہ داری قبول کرنی چاہیئے ۔’’ہم یہ چاہیں گے کہ پوپ ایسے تمام لوگوں کی فہرست شائع کریں جن کے بارے میں پتہ ہے کہ وہ اس غارت گری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں اور پوری دنیا میں جتنے بھی بشپ ہیں وہ ان کو حکم دیں کہ انہیں حکام سے تعاون کرنا چاہیئے ۔‘‘

اس تنظیم کا ایک اور گروپ روم میں ویٹیکن کے باہر جمع ہوا اور اس نے مطالبہ کیا کہ پوپ اس کی درخواست کا کوئی جواب دیں۔ SNAP کے ترجمان پیٹر ازلی نے کہا’’ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انھوں نے ہمیں اس شخص کے بارے میں کچھ کیوں نہیں بتایا اور انھوں نے پولیس کو اس کی خبر کیوں نہیں دی اور اس کی مذمت کیوں نہیں کی۔ انھوں نے اس کا کالر اس سے واپس کیوں نہیں لیا؟‘‘

ایک اور مقدمے میں چرچ کے کاغذات سے پتہ چلا ہے کہ 1996 میں ریاست وسکانسن کے بشپ نے براہ راست جوزف ریٹزنگر سے، جو اس زمانے میں کارڈینل تھے ، ریورینڈ مرفی کے بارے میں اپیل کی تھی ۔ کاغذات میں ریٹزنگر کی طرف سے براہ راست کوئی جواب نہیں ملا۔ ریٹزنگر اب پوپ بینیڈکٹ ہیں۔

ویٹیکن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چرچ کو اس کیس کے بارے میں مبینہ زیادتیوں کے ارتکاب کے کئی عشروں کے بعد پتہ چلا اور اس کے دو برس بعد مرفی کا انتقال ہو گیا۔

SNAP کے ارکان کا کہنا ہے کہ پادریوں کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں کے اب بھی بہت سے کیس ہیں جن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں د ی گئی ہے ۔بیکے اینی نے ایک بار پھر کہا’’ان زیادتیوں کا شکار ہونے والے لوگ مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ مجھے ہر مہینے نئے لوگوں کے فون آتےہیں جن میں بالآخر سامنے آ کر سب کچھ بتانے کا حوصلہ پیدا ہو گیا ہے۔‘‘

پوپ بینیڈکٹ نے حال ہی میں آئر لینڈ میں بچوں کےساتھ جنسی بد سلوکی کے الزامات کے جواب میں اک معذرت نامہ جاری کیا لیکن انھوں نے ویٹیکن کی طرف سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بدھ کے روز، پوپ بینیڈکٹ نے ایک بشپ کا استعفیٰ قبول کر لیا جن پر آئر لینڈ میں پادریوں کے ہاتھوں بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسوں پر مناسب کارروائی نہ کرنے کا الزام تھا۔

XS
SM
MD
LG