رسائی کے لنکس

شاویز کے بعد وینزویلا کی سیاست


ہو سکتا ہے کہ حزبِ ِ اختلاف زیادہ متوازن، نمائندہ جمہوریت قائم کرنا چاہے۔ لیکن اسے غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کو ختم کرنے کے لیے بھی کام کرنا ہو گا۔

وینزویلا میں آج کل شدید سیاسی کشمکش جاری ہے۔ حزبِ ِ اختلاف کے لیڈر انریک کپرلس چودہ اپریل کے صدارتی انتخاب میں قائم مقام صدر نکولس مدورو کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس انتخاب میں جو بھی فتح یاب ہو گا اسے ملک کی تعمیر نو کے لیے بڑے مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ ہوگو شاویز نے جن کا انتقال 5 مارچ کو کینسر کے مرض سے ہوا، ملک کو بہت برے حال میں چھوڑا ہے ۔

کونسل آف دی امریکاز کے نائب صدر ایرک فرانسورتھ کہتے ہیں کہ صدر شاویز نے اپنے جانشین کے لیے ملک کو اچھی حالت میں نہیں چھوڑا ہے۔ ’’صدر شاویز نے وینیزویلا کو اس حال میں چھوڑا ہے کہ ملک پر بے تحاشا قرض کا بوجھ ہے جس کی ادائیگی مشکل ہو گی ۔ معیشت کا تمام تر انحصار ایک چیز پر ہے اور وہ ہے تیل، اور اگر یہ حالت بر قرار رہی تو ایک اور مسئلہ کھڑا ہو جائے گا۔‘‘

رے والسر ہیریٹیج فاؤنڈیشن میں لاطینی امریکہ کے پالیسی تجزیہ کار ہیں ۔ انھوں نے وائس آف امریکہ سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ حزبِ ِ اختلاف زیادہ متوازن، نمائندہ جمہوریت قائم کرنا چاہے۔ لیکن انھوں نے کہا کہ اسے غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کو ختم کرنے کے لیے بھی کام کرنا ہو گا ۔

’’نفرت بھری خطابت سے جان چھڑانا جو چاویز کی تحریک کا حصہ تھی ، ضروری ہے ۔ اگر آپ میرے ساتھ ہیں، تو پھر تو ٹھیک ہے ۔ اگر آپ میرے ساتھ نہیں ، تو پھر آپ ذلیل ترین مخلوق ہیں، آپ سے برا کوئی نہیں ۔ یہ وہ لفاظی ہے جس نے ملک کو تقسیم کر دیا ہے۔‘‘

والسر کہتے ہیں کہ انتخا ب چاہے کوئی بھی جیتے، نئی حکومت کا واسطہ ایک ایسے ملک سے پڑے گا جس کی آبادی میں اختلافات بہت گہرے ہیں۔ ’’بنیادی طور سے تقسیم ان لوگوں کے درمیان ہے جو مطلق العنانی کا ماڈل قبول کرتے ہیں، جو بنیادی طور سے شاویزمو کا ماڈل ہے، اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو جمہوری نظام کی بحالی اور اختیارات کی تقسیم چاہتےہیں ۔‘‘

وہ کہتے ہیں کہ یہ تقسیم آبادی کے تمام طبقوں میں موجود ہے ۔

فرانسورتھ کہتے ہیں کہ آنجہانی شاویز کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے ایک تاریخی حقیقت کا ادراک کیا جو یہ ہے کہ لاطینی امریکہ کے لوگ برسوں سے اچھے دنوں کی آس لگائے ہوئے ہیں۔

قائم مقام صدر مدورو کے لیے یہ اچھا شگون ثابت ہو سکتا ہے ۔ انھوں نے شاویز کے نائب صدر کی حیثیت سے کام کیا ہے اور انہیں ان کا عبوری جانشین نامزد کیا گیا تھا۔

حزبِ اختلاف کے لیڈر کپرلس آخری صدارتی انتخاب میں مسٹرشاویز سے ہار گئے تھے۔ کپرلس نے قائم مقام صدر کی حیثیت سے مسٹر مدورو کی حلف برداری کو آئینی فراڈ کا نام دیا۔
XS
SM
MD
LG