رسائی کے لنکس

اچھل کود کی ویڈیو گیمز بچوں کے موٹاپے کو کم کرسکتی ہیں


اچھل کود کی ویڈیو گیمز بچوں کے موٹاپے کو کم کرسکتی ہیں
اچھل کود کی ویڈیو گیمز بچوں کے موٹاپے کو کم کرسکتی ہیں

ماہرین متفق ہیں کہ ٹیلی وژن دیکھنا ، کمپیوٹر پر زیادہ وقت صرف کرنا اور ایسے ہی دیگر مشاغل سے امریکی بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے

کھیل کود اور وزرش انسان کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ویڈیو گیمز سمیت بیٹھ کر کھیلی جانے والی اکثرکھیلوں کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان سے وزن میں اضافہ ہوتاہے۔ تاہم ایک نئے مطالعاتی جائزے سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ چند ویڈیو گیمز بچوں میں موٹاپا کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

والدین اور اساتذہ اکثر پریشان رہتے ہیں کہ نوجوان اور بچے اپنا زیادہ تر وقت وڈیو گیمز پر صرف کرتے ہیں اور بہت کم وقت جسمانی ورزش کرنے میں گزارتے ہیں۔ آج کے دور میں جب بچوں میں موٹاپے کے رجحان میں اضافہ ہورہاہے ۔ اہرین کا کہنا ہے کہ کچھ ایسی وڈیو گیمز موجود ہیں جنہیں کھیلنے سے ورزش کے تقاضے کچھ نہ کچھ پورے ہو سکتے ہیں ۔

پروفیسر بروس بیلی اور ان کے ساتھیوں نے متعدد اقسام کے مشہور وڈیو گیمز کے اثرات کا مطالعہ کیا جن میں کھلاڑیوں کی جسمانی حرکات برقیاتی طور پر کمپیوٹر سکرین پر 39 بچوں کوبھیجی گئیں ۔ ان بچوں کی عمریں گیارہ برس تھیں ۔

ان بچوں سے کہا گیا کہ وہ باکسنگ ، ڈانسنگ اور ساکر سمیت متعدد اقسام کے وڈیو گیمز کھیلیں ۔موازنہ کرنے کے لیے انہیں کہا گیا کہ وہ اتنے ہی وقت کے لئے تین میل فی گھنٹہ کی رفتار سےٹریڈ مل پر چلیں ۔نتائج سے پتہ چلا کہ بچوں نے چھ میں سے پانچ گیمز ٕمیں ایکسرسائز کی مشین کے مقابلے میں اپنی زیادہ توانائی خرچ کی تھی ۔

اس سے بچوں میں موٹاپے کا مسئلہ تو حل نہیں ہوگا لیکن یہ ان والدین اور صحت کے ماہرین کے لیے ایک مفید طریقہ کار ہوسکتا ہے جو بچوں کی جسمانی سرگرمیوں میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں ۔خاص طور پر وہ بچے جوویڈیو گیمز سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ انہیں دیگر قسم کی جسمانی سر گرمیاں پسند نا ہوں۔

ماہرین متفق ہیں کہ ٹیلی وژن دیکھنا ، کمپیوٹر پر زیادہ وقت صرف کرنا اور ایسے ہی دیگر مشاغل سے امریکی بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے ۔ انہیں امید ہے کہ کچھ نئے ویڈیو گیمزکے ذریعے جن میں اچھل کود شامل ہے، اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

ڈاکٹر ڈیب لونزرکلیولینڈ کلینک میں بچوں کے امراض کی ماہر ہیں۔انہوں نے اس تحقیق میں حصہ نہیں لیامگر اس مطالعے کوحوصلہ افزا قرار دیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ بچوں کو باہر نکلنا چاہیے مگر اور بھی ایسے طریقے ہیں جن سے ورزش ممکن ہے۔ کم از کم یہ بچوں کے لیے جسمانی ورزش کا اچھا آغاز ہے ، جو سال بھر کیا جاسکتا ہے اور انہیں مصروف بھی رکھتا ہے۔یہ ان کے لیے تفریح ہے۔ اس سے ان کی خوراک ٹھیک طرح ہضم ہوتی ہے اور وزن کم ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش سے منسلک تمام وڈیو گیمز فائدہ مند نہیں ہوتیں ۔ مثال کے طور پر Wii باکسنگ گیم میں wii گولف کی نسبت زیادہ اچھل کود شامل ہے اور اسی کھیل میں جسمانی سرگرمی کے مختلف لیول بھی شامل کیے جاسکتے ہیں ۔مگر ماہرین کے مطابق ان کی تحقیق تمام اقسام کی وڈیو گیمز کو جسمانی ورزش کا نعم البدل قرار نہیں دیتی ۔ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے وڈیوگیمز کے نفسیاتی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG