رسائی کے لنکس

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا اندرونی حفاظتی نظام غیر محفوظ ہے


الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا اندرونی حفاظتی نظام غیر محفوظ ہے
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا اندرونی حفاظتی نظام غیر محفوظ ہے

امریکہ میں آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں تقریبا تیس فیصد امریکی ووٹر الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔ ماضی میں ان مشینوں کے ذریعے ووٹوں کی گنتی اور ان کا ریکارڈ محفوظ رکھنے کے سلسلے میں اعتراضات اٹھائے گئے تھے اورحال ہی میں کچھ ماہرین نے کہا ہے کہ ان مشینوں کے کمزور اندرونی حفاظتی نظام کوتوڑ کر ووٹنگ کے نتائج آسانی سے تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔

امریکی شہر شکاگو کے قریب قائم آرگون نیشنل لیبارٹری میں جان وارنر دنیا کے حساس ترین اداروں کے حفاظتی اقدامات پر تحقیق کرتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ان دنوں وہ انتخابات میں استعمال ہونے والی ووٹنگ مشینوں کے حفاظتی نظام کو ٹیسٹ کر رہے ہیں، جنہیں اگلے صدارتی انتخابات میں ایک چوتھائی سے زیادہ امریکی استعمال کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان مشینوں پر مختلف تجربات کیے گئے ہیں۔ میں اس کی سکرین کو ہاتھ لگاتا ہوں تو اس میں نصب کمپیوٹراس سے منسلک پیغام کا جواب دیتا ہے۔ میں نے صرف اس جواب کو تبدیل کیا ہے۔ یعنی اگر ووٹ میری مرضی کا ہے تو ٹھیک، ورنہ میں اسے بدل سکتا ہوں۔

جان وارنر ان مشینوں میں ووٹ کے بارے میں معلومات ایک ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بدل سکتے ہیں۔ اوروہ کہتے ہیں کہ ایسا کرنا ہرگز مشکل نہیں۔ بلکہ ایک بارہ تیرہ سال کا ذہین بچہ بھی ووٹنگ کی الیکٹرانک مشینوں کے نتائج بدل سکتا ہے۔

راجر جانسن لیبارٹری میں حفاظتی انتظامات کی حساسیت پرکھنے والی ٹیم کے سربراہ ہیں۔ان کا کہناہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بارے میں ہماری رائے یہی ہے کہ ان میں حفاظتی انتظامات پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔

ان کی ٹیم نے 12 مختلف ماڈلز میں سے دو طرح کی مشینیں ٹیسٹ کی ہیں۔ان کا کہناہے کہ ہم نے ان مشینوں پر جتنے حملے کیئے ہیں وہ ہمارے خیال میں زیادہ تر مشینوں کو نقصان پہنچانے کے لیئے کافی ہیں۔

امریکہ میں 2000ء کے انتخابات کا فیصلہ ریاست فلوریڈا کے جنوبی علاقوں میں ہاتھ سے ڈالے گئے ووٹوں کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ ووٹ ڈالنے اور ان کی دوبارہ گنتی کے طریقہ کار پر اٹھنے والے اعتراضات کی وجہ سے امریکہ میں الیکٹرانک ووٹنگ کی مشینیں استعمال کرنے پر زور دیا جانے لگا۔

جانسن کہتے ہیں کہ انتخابات کے لئے مقابلہ جتنا سخت ہوتاجاتا ہے ، اتنا ہی ایسی ووٹنگ مشین کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کا کہناہے کہ میں ریاست منی سوٹا میں سینیٹ کے انتخابات کا فیصلہ 312 ووٹوں کے فرق سے ہوا، جو ایک مشین میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد کے برابر ہے۔ یعنی صرف ایک ووٹنگ مشین کے نتائج بدل کر پورے الیکشن کا نتیجہ بدلا جا سکتا ہے۔

جانسن کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ صرف امریکہ تک محدود نہیں۔ دنیا بھر میں انتخابات کے جلد نتائج حاصل کرنے کی کوشش میں ان مشینوں کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔ لیکن اگر یہ مشینیں محفوظ نہیں ہیں تو انتخابی نتائج کے درست ہونے کے بارے میں خدشات پیدا ہوتے رہیں گے۔

XS
SM
MD
LG