رسائی کے لنکس

یمن کو جنگ کی وجہ سے صحت کے بحران کا سامنا


اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ضروری فنڈز فراہم نہ ہو سکے تو کئی نہایت اہم مراکز صحت مجبوراً بند ہو جائیں گے۔

عالمی ادارہ صحت "ڈبلیو ایچ او" نے متنبہ کیا ہے کہ یمن کی جنگ سے ملک میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کے باعث لاکھوں افراد علاج کی سہولت سے محروم ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ جنگ اور ایسے میں فنڈز کی شدید کمی کے باعث یمن میں صحت کی دیکھ بھال کا ںظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور ایک کروڑ پچاس لاکھ سے زائد افراد کو صحت کی خدمات اور زندگی سے بچاؤ کے لئے امداد ک ضرورت ہے، ان میں ایک کروڑ بیس لاکھ افراد وہ بھی شامل ہیں جنہیں اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے۔

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جازاریوچ کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری تشدد کی وجہ سے لگ بھگ صحت کے 300 مراکز، جو کل تعداد کا تقریباً 23 فیصد ہیں، یا تو غیر فعال ہیں یا صرف جزوی طور پر فعال ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید صحت کی سہولتوں کے مراکز ہر ہفتے غیر فعال ہوتے جارہے ہیں۔

"حال ہی میں ہرادہا کے صوبے میں واقع گردوں کے ڈالیسیز کا مرکز بھی تشدد سے متاثر ہو رہا ہے جس کو عملے اور مریضوں کے عدم تحفظ کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے اس مرکز میں ہر ماہ تقریباً ان 50 مریضوں کو علاج فراہم کیا جاتا تھا جن کے گردے طویل عرصے سے کام نہیں کر رہے تھے اور اس (مرکز) کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے انہیں دوسرے فعال ڈالیسیز مراکز میں جانا پڑتا ہے۔۔۔۔۔ جس کی وجہ سے ان مراکز پر مزید بوجھ پڑ رہا ہے"۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی طرف سے یمن میں 19 مارچ کو شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے لے کر 5 اگست تک کے عرصے میں 54,345 افراد ہلاک جبکہ 22,000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

طارق نے کہا کہ تشدد کے شکار علاقوں سے صحت کے ماہرین کی نقل مکانی کی وجہ سے صحت کی دیکھ کے نظام کا بحران مزید شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کو اس سال کے اواخر تک صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے 15 کروڑ 10 لاکھ ڈالر امداد کی اپیل کی گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کو اب تک صرف دو کروڑ 30 لاکھ ڈالر موصول ہوئے ہیں جبکہ ابھی 85 فیصد فنڈز درکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ضروری فنڈز فراہم نہ ہو سکے تو کئی نہایت اہم مراکز صحت مجبوراً بند ہو جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG