رسائی کے لنکس

نیوکلیئر سیکیورٹی سربراہی کانفرنس کا پہلا دن


نیوکلیئر سیکیورٹی سربراہی کانفرنس کا پہلا دن
نیوکلیئر سیکیورٹی سربراہی کانفرنس کا پہلا دن

واشنگٹن میں جاری ایٹمی سیکیورٹی سے متعلق دو روزہ سربراہی اجلاس کا آج آخری دن ہے۔ اجلاس کا مقصد ان اقدامات پر غور کرنا ہے جن کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جائے کے ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے کی دسترس سے دور رہیں۔ صدر اوباما نے امید ظاہر کی ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے عالمی برادری دنیا کو ایٹمی خطرات سے محفوظ بنانے کے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے متفقہ لائحہِ عمل ترتیب دے سکتی ہے۔

یہ سربراہی اجلاس اور اسکے بعد کی کوششیں ،جوہری عدم پھیلاؤ اور جوہری دہشت گردی کے امکان کے مقابلے پر مرکوز کسی جوہری ایجنڈے کو آگے بڑھانےسے متعلق صدر اوباما کی صلاحیت کا ایک امتحان ہو گا۔ جنوبی ایشیا کے جوہری حریف بھارت اور پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کی تمام بڑی جوہری طاقتیں ، روس ، برطانیہ ،چین ، فرانس یہاں موجود ہیں۔

اس کانفرنس میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اس دوروزہ سربراہ کانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت کررہے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ہم تمام متعلقہ فورمز پر زور دیں گے کہ وہ پاکستان کو اپنی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کسی امتیاز کے بغیر پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے حصول تک رسائی فراہم کریں ۔

شمالی کوریا کو ،جس کے بارے میں خیال ہے اس نے 2006 ءمیں ایک جوہری تجربہ کیا تھا ، مدعو نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ایران کو، جو اپنی جوہری افزودگی کی بناء پر ابھی تک عالمی برادری کے ساتھ ایک تعطل کا شکار ہے۔صدر اوباما نے راہنماؤں کے ورکنگ ڈنر پر جانے سے قبل ہر وفد کو ذاتی طور پر خوش آمدید کہا ۔

انسداد دہشت گردی اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے لیے صدرکے معاون،جون برنین نے القاعدہ اور دوسرے دہشت گردوں کے خطرے کو اصل اور بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیا ۔ صدر کے معاون جان برنین کا کہناتھا کہ میں اس بات کو یقینی بنانے کا عزم رکھتا ہوں کہ وہ اس قسم کی صلاحیت حاصل نہ کر سکیں ۔

صدر اوبا منگل کے روز کسی ایسے اعلامیےکا اجرا چاہتے ہیں جس میں دنیا کے ملک چار سال کے عرصے کے اندر اندر جوہری مواد کو محفوظ بنالیں ۔ اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس نے ایک معاہدے کو اعلان کیا کہ یوکرین 2012ءجوہری سیکیورٹی کے اگلے سر براہی اجلاس تک اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم کا اپنا ذخیرہ ختم کر دے گا ۔

ا ور وائٹ ہاؤس کےپریس سیکرٹری رابرٹ گبز نے کہا کہ صدر اوباما اس سر براہی اجلاس کے نتیجے میں دوسرے ملکوں سے بھی وعدے چاہتے ہیں ۔

وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری رابرٹ گبز کا کہنا تھا کہ یہاں جو ملک نمائندگی کر رہے ہیں وہ بہت سے رول کر سکتے ہیں ۔ ان میں سے کچھ کے پاس اعلی سطح کی افزودہ یورینیم موجود ہے جسے ہم محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔، جب کہ دوسرے کچھ ملک ان کوششوں میں کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں انہیں کیسے محفوظ بنایا جا سکتا ہے ،اسی طرح کچھ ملک اس قسم کے مواد کو ممنوع بنانے کی کوششوںمیں حصہ لے سکتے ہیں ۔

صدر اوباما کی چینی صدر ہو جنتاؤ کے ساتھ ملاقات سے وہ نتیجہ برآمد ہوا جسے امریکی جانب سے اس بارے میں اتفاق رائے قرار دیا گیا کہ ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے ۔

نائب صدر جو بائیڈن نے غیر وابستہ تحریک کے ملکوں، افریقہ ، ایشیا اور لاطینی امریکہ 11 ملکوں کے راہنماؤں اور عہدے داروں کی میز بانی کی انہوں نے مزید جوہری ہتھیا ر یا جوہری ہتھیاروں کے ملکوںمیں اضافے کے خلاف انتباہ کیا ۔

XS
SM
MD
LG