رسائی کے لنکس

واشنگٹن: دہشت گردی کے الزامات پر’ ٹرانزٹ پولیس‘ اہل کار گرفتار


ایف بی آئی نے سنہ 2010 سے یَنگ پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ قانون کے نفاذ سے تعلق رکھنے والے حکام نے پہلی بار زچاری قیصر کے نام کے ایک واقف کار کی صورت میں یَنگ کا انٹرویو کیا، جس نے بعدازاں، الشباب کے غیر ملکی دہشت گرد گروپ کو مادی حمایت فراہم کرنے کے بارے میں اقبال جرم کیا تھا

امریکی محکمہٴ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ داعش کو اعانت فراہم کرنے کے الزام میں ’واشنگٹن ڈی سی ٹرانزٹ پولیس‘ کے ایک اہل کار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

’میٹرو ٹرانزٹ پولیس ڈپارٹمنٹ (ایم ٹی پی ڈی)‘ سے تعلق رکھنے والے 36 برس کے نکولس ینگ پر ’فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی)‘ کے اَنڈر کور ایجنٹ کو 22 ’گفٹ کارڈ کوڈس‘ دینے کا الزام ہے، جن کی مالیت تقریباً 250 ڈالر ہے۔ ایف بی آئی نے کہا ہے کہ یَنگ کے خیال میں اُن کے ’کانٹیکٹ‘ کے پاس داعش کا ’موبائل مسیجنگ اکاؤنٹ‘ ہے جس سے ارکان کی بھرتی کی جاتی ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے سنہ 2003 سے ادارے کے اہل کار، یَنگ نے سنہ 2011 میں ایک بار لیبیا کا سفر کیا، جب کہ دوبارہ جانے کی کوشش کی۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سنہ 2014 میں یَنگ کی ایف بی آئی کے اَنڈر کور ایجنٹ سے ملاقات ہوئی، جس نے مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے امریکی فوج کے ’رزروسٹ‘ کا روپ دھارا کر داعش میں شمولیت کی غرض سے بیرون ملک سفر کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

ایف بی آئی نے سنہ 2010 سے یَنگ پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ قانون کے نفاذ سے تعلق رکھنے والے حکام نے پہلی بار زچاری قیصر کے نام کے ایک واقف کار کی صورت میں یَنگ کا انٹرویو کیا، جس نے بعدازاں، الشباب کے غیر ملکی دہشت گرد گروپ کو مادی حمایت فراہم کرنے کے بارے میں اقبال جرم کیا تھا۔

یَنگ نے سنہ 2011 میں قانون کا نفاذ کرنے والے ایک اَنڈر کور اہل کار کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی تھیں؛ ایک اور وقت وہ اپنے دوسرے شناسا، امین الخلیفی سے ملے، جنھوں نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی عمارت پرخودکش بم حملے کی منصوبہ سازی کے الزام پر اقبال جرم کیا تھا۔

اہل کاروں کا کہنا ہے کہ یَنگ کے اقدامات سے میٹرو ٹرانزٹ نظام کو کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔

بدھ کی شام وہ ورجینیا کی ’ایسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ‘ کے روبرو پیش ہوں گے۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں، یَنگ کو 20 برس کی سزا ہوسکتی ہے۔

ایک بیان میں جنرل منیجر، پال وائن فیلڈ نے کہا ہے کہ، یَنگ کے خلاف تفتیش ’ایم ٹی پی ڈی‘ کی جانب سے شروع ہوئی، جنھوں نے ایف بی آئی کے ساتھ مل کر کام کیا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس فرد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

XS
SM
MD
LG