رسائی کے لنکس

وزیرستان میں ڈرون حملے میں 12 ہلاک


وزیرستان میں ڈرون حملے میں 12 ہلاک
وزیرستان میں ڈرون حملے میں 12 ہلاک

شمالی وزیرستان کے پاسل کوٹ گاؤں میں جمعرات کو ایک مشتبہ امریکی میزائل حملے میں مقامی حکام اور قبائلیوں کے مطابق کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حملے کا نشانہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے میں طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک مبینہ تربیتی مرکز تھا۔

اطلاعات کے مطابق میزائل حملے کے وقت طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود بھی وہاں موجود تھے تاہم طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے دعویٰ کیا ہے کہ حکیم اللہ اپنے ساتھیوں سمیت محفوظ ہیں۔

اس ماہ شمالی وزیرستان پر کیا جانے والا یہ ساتواں مشتبہ ڈرون حملہ ہے اور ان کارروائیوں میں مجموعی طور پر کم از کم 50 افراد مارے گئے ہیں جن میں اکثریت مشتبہ عسکریت پسندوں کی بتائی گئی ہے۔

تاہم ان حملوں اور ان سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات کے بارے میں آزاد ذرائع سے مصدقہ معلومات کا حصول تقریباََ نا ممکن ہے۔ شمالی وزیرستان میں مبینہ طور پر افغان طالبان اور القاعدہ کے تربیتی مراکز افغانستان میں غیر ملکی فوجوں پر حملوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

پاکستان کا یہ قبائلی علاقہ مشرقی افغان صوبے خوست سے جڑا ہوا ہے جہاں 30 دسمبر کو ایک امریکی فوجی اڈے پر خودکش حملے میں سی آئی اے کے سات امریکی افسران ہلاک اور چھ دوسرے شدید زخمی ہوگئے تھے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں میں تیزی بظاہر سی آئی اے کے مرکز پرخودکش حملے کا ردعمل ہے۔

بغیر ہوا باز کے ان امریکی جاسوس طیاروں سے میزائل حملوں کو پاکستانی حکام ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ یہ پالیسی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے نقصان دہ اور پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے اس لیے ان کارروائیوں کو بند ہونا چاہیے۔

لیکن امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر کارل لیون نے افغانستان اور پاکستان کے اس ہفتے کے اپنے دورے کے اختتام پر ایک بیان میں ڈرون حملوں پر پاکستانی حکومت کی تنقید پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

اُنھوں نے الزام لگایا ہے کہ کھلے عام میزائل حملوں کی مذمت کرنے والے پاکستانی رہنما نجی ملاقاتوں میں ان کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں اور انھوں نے کسی موقع پریہ نہیں کہا ہے کہ ان حملوں کو بند ہونا چاہیئے۔

صدر اوباما کےاہم اتحادی سمجھے جانے والے بااثر امریکی سینیٹر کے بقول ڈرون حملے انتہائی کامیاب رہے ہیں اور ان میں کئی اہم طالبان اور القاعدہ کے کمانڈروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG