رسائی کے لنکس

پاکستان کو اسلحے کی فروخت جاری رہے گی: ایڈمرل ملن


امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیرمین ایڈمرل مائیک ملن نے بھارتی لیڈروں سے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو اسلحے کی فروخت جاری رکھے گا اور یہ کہ اِن سودوں سے بھارت کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔

ایڈمرل ملن کا کہنا ہے کہ اُنھیں اعتماد ہے کہ امریکہ پاکستان کو جِن ہتھیاروں کی فروخت کر رہا ہے اُنھیں مطلوبہ مقاصد کے لیے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے، یعنی القاعدہ سے متعلقہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ کے لیے۔

تاہم، عہدے دار نے کہا کہ اُنھوں نے بھارتی لیڈروں پر زور دیا کہ وہ اپنی تشویش پر اُن سے اور دیگر امریکی عہدے داروں سے تبادلہٴ خیال کرتے رہیں۔

اُن کے الفاظ میں: ‘ہم یقیناًٍ اِس تشویش کو سمجھتے ہیں اور ساتھ ہی ہمارا یہ خیال نہیں کہ ہم نے پاکستان کو ایسے ہتھیاروں کی فروخت کی ہے جِن سے دونوں ملکوں کے درمیان صلاحیت کے اعتبار سے عد م توازن قائم ہوتا ہو۔’

ایڈمرل ملن نے کہا ہے کہ امریکہ ہر اُس ہتھیار کے بارے میں جو وہ پاکستان کو فروخت کرتا ہے اُس کی تعیناتی کے صحیح مقام پر استعمال کا مشاہدہ نہیں کرتا لیکن اُن کے یقین کی بنیاد کہ اُنھیں صحیح طریقے پر استعمال کیا جارہا ہے امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان بڑھے ہوئے اعتماد پر ہے جو حالیہ برسوں میں قائم ہوا ہے۔

امریکی عہدے داروں نے اِس جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ امریکہ نے بھارت کو جدید ترین ہتھیار فروخت کیے ہیں اور مزید سودوں پر کام ہو رہا ہے جِن میں لڑاکا جیٹ طیارے شامل ہیں۔

ایڈمرل ملن نے امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات میں حالیہ بہتری کو سراہا جِن میں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لیے تعاون کا معاہدہ شامل ہے جِس پر صبح کو دستخط کیے گئے۔

ایڈمرل ملن نے حالیہ پاک بھارت مذاکرات کا خیر مقدم کیا تاہم اُنھوں نے کہا کہ جب مذاکرات ناکام ہوگئے تو اُس سے اُن کی حوصلہ شکنی ہوئی۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی انٹیلی جنس سروس، آئی ایس آئی کی سرگرمیوں سے متعلق تشویش میں شریک ہیں جِن پر الزام ہے کہ وہ افغانستان میں حقانی نیٹ ورک اور لشکرِ طیبہ سمیت دہشت گرد گروپوں کی حمایت کرتی ہے۔

ایڈمرل نے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ آئی ایس آئی اپنی اسٹریٹجک حکمتِ عملی میں بنیادی تبدیلی کرے۔

اُن کے بقول، آئی ایس آئی ایک ایسی تنظیم ہے جِس سے پاکستان کے اندر اِس نظریے سے کام کیا ہے جِس کے بارے میں اِس کا خیال ہے کہ یہ اِس کے اپنے قومی مفادات ہیں۔

ایڈمرل نے کہا کہ آئی ایس آئی کے بعض عناصر واضح طور پر پاکستانی حکومت کے احکامات کے تحت کام کرتے ہیں، تاہم وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اُس کی تمام سرگرمیاں حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ باقاعدہ طور پر آئی ایس آئی کے بارے میں اپنی تشویش سے پاکستانی لیڈروں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں اور وہ بعد میں علاقے کے اپنے موجودہ دورے میں اُن سے ملاقات کے دوران پھر ایسا کریں گے۔

XS
SM
MD
LG