رسائی کے لنکس

عالمی ادارہ خوراک کا صومالیہ میں مشن دوبارہ شروع کرنے پر غور


عالمی ادارہ خوراک کا صومالیہ میں مشن دوبارہ شروع کرنے پر غور
عالمی ادارہ خوراک کا صومالیہ میں مشن دوبارہ شروع کرنے پر غور

عالمی ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے جنوبی صومالیہ میں امدادی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا عندیہ دیا ہے۔ یہ اعلان مسلح مسلم گروہ 'الشباب' کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں گروپ نے کہا تھا کہ وہ اپنے زیرِقبضہ علاقوں میں امدادی اداروں کی سرگرمیوں کا خیرمقدم کرے گا۔

ڈبلیو ایف پی کی جانب سے بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارہ اقوامِ متحدہ اور امداد فراہم کرنے والے ممالک سے اس ضمن میں مشاورت کر رہا ہے اور اگر حالات نے اجازت دی تو ادارے کی جانب سے جنوبی صومالیہ میں سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز کردیا جائے گا۔

عالمی ادارہ برائے خوراک نے 'الشباب' کی جانب سے دھمکیوں ااور بے جا مطالبات کے باعث گزشتہ برس صومالیہ کے کئی علاقوں میں اپنی سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔

تاہم مسلح تنظیم نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ قرنِ افریقہ میں عشروں کی بدترین خشک سالی کے پیشِ نظر تنظیم صومالی باشندوں کو خوراک اور دیگر اشیائے ضرورت فراہم کرنے والے اداروں کا علاقے میں خیر مقدم کرے گی۔

واضح رہے کہ 'الشباب' اقوامِ متحدہ کے تعاون سے قائم صومالی حکومت کو گرا کر اس کی جگہ سخت گیر اسلامی ریاست کے قیام کی جدو جہد کر رہی ہے۔ صومالیہ کے بیشتر جنوبی اور وسطی علاقوں پر 'الشباب' کا قبضہ ہے جبکہ مرکزی حکومت صرف دارالحکومت کے چند علاقوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا تھا کہ بدترین خشک سالی نے مشرقی افریقہ میں انسانی المیہ کو جنم دیاہے جس سے فوری طور پر نبٹنے کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارے کے سربراہ کے بقول علاقے کے ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد باشندے زندہ رہنے کے لیے فوری امداد کے منتظر ہیں۔

حالیہ خشک سالی سے خطے کے کئی ممالک متاثر ہوئے ہیں جبکہ خشک سالی کے باعث بھوک سے ستائے ہوئے ہزاروں صومالی باشندے پڑوسی ممالک کینیا اور ایتھوپیا نقل مکانی کرگئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG