رسائی کے لنکس

پاکستان اور افغانستان پر عائد سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ان تمام ممالک جن کے پاکستان اور افغانستان میں سفارت خانے ہیں سے کہا گیا ہے کہ ویزا کے حصول کے متمنی تمام افراد سے پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ طلب کریں۔

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس کی موجودگی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں پر عائد سفری پابندیوں میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

ان سفری پابندیوں میں توسیع کی تجویز پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام سے متعلق انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن كمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران دی گئی۔

عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ان تمام ممالک جن کے پاکستان اور افغانستان میں سفارت خانے ہیں سے کہا گیا ہے کہ ویزا کے حصول کے متمنی تمام افراد سے پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ طلب کریں۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ایک بڑی تعداد میں لوگ پاکستان اور افغانستان سے مشرق وسطیٰ سفر کرتے ہیں جس کی وجہ سے پولیو وائرس کے بین الاقوامی طور پر پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

تاہم پاکستان میں انسداد پولیو سیل کی سربراہ عائشہ رضا فاروق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ جہاں پاکستان پر عائد سفری پابندیوں میں عارضی توسیع کی گئی ہیں وہیں پاکستان کی انسداد پولیو کے پروگرام میں ہونے والی پیش رفت کو بھی سراہا گیا ہے۔

" پاکستان کے پولیو پروگرام میں جو پیش رفت ہوئی ہے اس کو بھی سراہا گیا ہے اور پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے آر پار لوگوں کی آمدورفت (کے پیش نظر) پولیو کے خاتمے کی جو مربوط کوششیں کی گئی ہیں۔۔پولیو وائرس کے حوالے سے (پاکستان و افغانستان) ایک بلاک ہے اور ڈبلیو ایچ او سے ہم بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ یہاں سے جو وائرس دونوں ملکوں کے آرپار منتقل ہوتا ہے اس کو بین الاقوامی انتقال نا کہا جائے اور یہ موقف ہم ان کے سامنے بیان کرتے رہتے ہیں لیکن وہ پولیو سے متاثرہ دونوں ملکوں پر دباؤ رکھنا چاہتے ہیں"۔

لیکن عائشہ رضا کا کہنا ہے کہ پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے افغانستان کے ساتھ مل کرمربوط کوششیں کر رہا ہے۔

"افغانستان اور پاکستان کے درمیان ایک طویل سرحد ہے اور آدھے قبائل سرحد کی ایک طرف اور آدھے دوسری طرف مقیم ہیں اور وہاں سے وائرس دونوں طرف منتقل ہو رہا ہے لیکن کچھ عرصے سے اس صورت حال میں بہتری آئی ہے اور ہم اپنی طرف سے بھرپور محنت کر رہے ہیں کہ جب اس خطے سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہو جائے گا تو پھر دونوں ملکوں کے درمیان وائرس کی درآمد اور برآمد کا معاملہ بھی ختم ہو جائے گا"۔

انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن كمیٹی نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ قومی، علاقائی اور مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والی مربوط کوششوں میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دیں۔

پاکستان اور افغانستان دنیا میں دو ایسے ملک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔

پاکستان میں رواں سال اب تک سامنے آنے والے پولیو کے کیسوں کی تعداد صرف 11 ہے جبکہ گزشتہ سال 54 بچے پولیو سے متاثر ہوئے تھے اور عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں رسائی بہتر ہونے سے آئندہ چند ماہ تک پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے میں قابل ذکر پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG