رسائی کے لنکس

ملالہ یوسفزئی کا نوبیل انعام خواتین کے لیےکیا معنی رکھتا ہے


آسکر ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون شرمین چنائے ملالہ کے لیے ایک پیغام میں کہتی ہیں کہ "ملالہ کی جیت سے پاکستان بھرمیں ایک طاقتور پیغام پہنچا ہے"۔

ملالہ یوسفزئی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت ہیں جنھوں نےامن کا نوبیل انعام جیت کرساری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اپنے آبائی وطن سے بے پناہ محبت رکھنے کے باوجود ملالہ سلامتی کے خدشات کے باعث واپس پاکستان نہیں جاسکتیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ ملالہ وطن سے دور ہیں انھیں پاکستان کی لاکھوں خواتین کی خاموش صداوں کی حمایت میں اٹھنے والی سب سے طاقتور آواز تصور کیا جارہا ہے۔

ملالہ کو بھارت سے تعلق رکھنے والے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر 2014ء کا نوبیل انعام دس دسمبر کو اوسلو میں دیا گیا۔ ستیارتھی بچوں کی جبری مشقت کے خلاف ایک سرگرم کارکن ہیں۔

پاکستان کی سیاسی شخصیات اورذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والی صحافی برداری سمیت مختلف طبقہ فکرسے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹس پرملالہ کےعزم وحوصلے کی تعریفیں کی گئیں۔

اس روز ٹوئیٹر پرملالہ کے لیےمبارکبادوں اورنیک خواہشات کے پیغامات بھیجنے والوں کا تانتا بندھا رہا اوراس موقع پرخاص طور پر بہت سی خواتین نے ملالہ کے یادگار اقوال کو اپنی ٹوئیٹس میں دہرایا ۔

دنیا کی مشہورخواتین اورپاکستانی خواتین ملالہ کی جیت پر کیا محسوس کرتی ہیں اورملالہ یوسفزئی کا نوبیل انعام پاکستانی خواتین کےلیےکیا معنی رکھتا ہے اس حوالے سے سماجی ویب سائٹس پر ملالہ کے لیے بھیجےجانے والے پیغامات درج ذیل ہیں ۔

آصفہ بھٹو زرداری نے ملالہ کے لیے ایک پیغام میں کہا کہ 'ملالہ یوسفزئی کاعالمی اعزاز پاکستان کے لیے ایک انعام ہے'

آصفہ بھٹو نے اس موقع پر اپنی ٹوئیٹس میں لکھا 'انشاء اللہ وزیر اعظم ملالہ یوسفزئی '

امریکہ میں پاکستان کی سابقہ ہائی کمشنر ملیحہ لودھی نے ایک پیغام میں کہا کہ "مجھے لگتا ہے کہ ملالہ کا نوبیل انعام ان انگنت خواتین کے لیےایک اعزاز ہوگا جو اپنے لیے تعلیم اور مساوی حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں جس کا پاکستان کے آئین نےان سےوعدہ کیا تھا ۔ ملالہ یوسفزئی بہادری اور جدوجہد کی غیر معمولی مثال ہے انھوں نے سارے پاکستانیوں اور خاص طور پر پاکستانی خواتین کا سر فخرسے بلند کر دیا ہے۔"

فلمساز شرمین عبیدہ چنائےجنھوں نے تیزاب حملےسے متاثرہ خواتین کی زندگیوں پر دستاویزی فلم بنانے پر پہلی بار پاکستان کے لیے آسکر ایواڈ جیتا تھا، ملالہ کے لیے ایک پیغام میں کہتی ہیں کہ "ملالہ کی جیت سے پاکستان بھرمیں ایک طاقتور پیغام پہنچا ہے"۔

ان کا کہنا ہے کہ "آج کا ملالہ کا نوبیل انعام اس فرق کو ظاہرکرتا ہےکہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کی عمر کتنی ہے یا آپ کا تعلق کہاں سے ہے اگر اپنی آواز دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضرورت صرف عزم اور ارادے ہے۔"

فاطمہ بھٹو نے ملالہ کے لیے ٹوئیٹس کرتے ہوئے ملالہ کا ایک قول دہرایا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ "میں اپنی کہانی اس لیے نہیں سناتی کیونکہ اس میں کوئی نئی بات ہے بلکہ یہ ملالہ جیسی ہر لڑکی کی کہانی ہے۔"

امریکہ کی خاتون اول مشعل اوباما نے ملالہ کے لیےٹوئیٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ "آج ہم ملالہ اور کیلاش کی ہمت اور حوصلے کو سیلیبریٹ کر رہے ہیں، نوبیل پرائز برائے امن جیتنے پر ہم ان پر فخر محسوس کرتے ہیں۔"

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سما نتھا پاور نے ملالہ کے لیے اپنی ٹوئیٹس میں کہا کہ "دو سال پہلے جب اسکول بس میں سوار ہونے والے بندوق بردار نے پوچھا تھا کہ ملالہ کون ہے ؟ تاکہ وہ اس لڑکی کو ختم کر سکے جو سیکھنا چاہتی ہے۔ آج ساری دنیا اس لڑکی کو جانتی ہے۔"

ملالہ کے لیے ایک اور ٹوئیٹس میں وہ کہتی ہیں کہ "مجھے ملالہ کی شخصیت متاثر کرتی ہے، ملالہ نے اپنی ذہانت سے ثابت کر دیا ہے کہ ایک کتاب، ایک قلم اور ایک بچہ دنیا کو تبدیل کر سکتا ہے۔"

امریکی مایہ ناز گلوکارہ میڈونا نے نوبیل انعام جیتنے کی خبر پر ملالہ کے لیے ٹویٹس کرتے ہوئے لکھا "ملالہ میرے لیے ہیرو ہیں، انھوں نے نوبیل انعام جیت لیا ہے، کوئی چیز بھی اسے اب آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی ہے۔"

XS
SM
MD
LG