رسائی کے لنکس

خواتین کا شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان امن کے لیے مارچ کا ارادہ


گلوریا سٹینم
گلوریا سٹینم

اس مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ کوریائی باشندوں کے درمیان مصالحت کی اُمید کو روشن کرنا چاہتے ہیں اور وہ ایک رسمی امن معاہدے پر زور دیں گے۔

دنیا بھر سے ممتاز سرگرم خواتین شمالی اور جنوبی کوریا کو تقسیم کرنے والے غیر فوجی علاقے میں دونوں ہمسایہ ممالک میں امن کے قیام کے لیے مارچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ دونوں کوریائی ممالک گزشتہ 60 سالوں سے تقسیم ہیں۔

اس مارچ میں شریک ہونے والی خواتین کا تعلق دنیا کے 15 ممالک سے ہے۔

آئندہ اتوار کو ہونے والی یہ مارچ امن اور تخفیف اسلحہ سے متعلق خواتین کے بین الاقوامی دن کے موقع پر ہو گی جس کی منظوری دونوں کوریائی ممالک نے دی ہے۔

عورتوں کے حققوق کی حامی امریکی خاتون گلوریا سٹینم ان 30 خواتین میں شامل ہیں جو بیجنگ سے شمالی کوریا کا سفر کرنے کے بعد غیر فوجی علاقے سے گزر کر جنوبی کوریا جائیں گی۔

سٹینم نے کہا کہ "اگر آپ دیکھتے ہیں کہ دیوار برلن گر گئی، سوویت یونین ایک اور صورت حال میں ہے، نسل پرستی ختم ہو گئی ہے، یہ سرد جنگ کی موجود رہنے والی آخری علامت ہے، میرا مطلب ہے کہ سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن نے دیوار برلن کے باہر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ 'اس دیوار کو گرا دو'۔ (جبکہ) ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اس تنہائی کو ختم کر دیں"۔

اس مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ کوریائی باشندوں کے درمیان مصالحت کی اُمید کو روشن کرنا چاہتے ہیں اور وہ ایک رسمی امن معاہدے پر زور دیں گے۔ دونوں ممالک نے 1953ء میں تین سالہ جنگ کے ختم ہونے کے بعد (کسی معاہدے) پر دستخط نہیں کیے تھے۔

اس مارچ کی بین الاقوامی رابطہ کار کرسٹین آہن نے کہا کہ "ہمارے لیے غیر فوجی علاقے سے گزرنے کا مقصد یہ ہے کہ 15 ممالک کی خواتین دونوں فریقوں کے درمیان موقع پر جا کر ایک پل کا کام کر سکتی ہیں جہاں کوریا کی جنگ تعطل پر ختم ہوئی، اور اس اُمید کی تجدید کرنا کہ طویل عرصے سے جاری تقسیم کو ختم کیا جا سکتا ہے"۔

یہ خواتین منگل کو شمالی کوریا پہنچیں جہاں ان کا پیانگ یانگ میں ایک امن مذاکرہ منعقد کرنے کا ارادہ ہے اور وہ غیر فوجی علاقے سے گرزنے کے بعد اسی طرح کا ایک مذاکراہ سیئول میں منعقد کریں گی۔ ان کے ساتھ لائیبیریا کی امن انعام یافتہ خاتون لائما گبوی بھی اس مارچ میں شریک ہوں گی۔

گبوی نے کہا کہ "میں سمجھتی ہوں کہ یہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے اور(میں) یقینی طور پر سمجھتی ہوں کہ جب خواتین امن کے لیے باہر نکلتی ہیں تو امن کا قیام یقینی ہے"۔

اس گروپ پر شمالی کوریا کی حکومت کے ساتھ رابطہ کرنے کے حوالے سے تنقید بھی کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG