رسائی کے لنکس

پیرس حملوں کی عالمی سطح پر مذمت


ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہوئے حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انتہا پسندی کا خطرہ صرف مشرق وسطیٰ تک ہی محدود نہیں لہذا اس کے خلاف جنگ اس خطے تک ہی محدود نہیں ہونی چاہیے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے ہلاکت خیز دہشت گرد حملوں کی امریکہ سمیت عالمی برادری نے پرزور مذمت کرتے ہوئے فرانسیسی عوام اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے ان حملوں کو "معصوم شہریوں کو دہشت زدہ" کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کے خلاف ہر ممکن حد تک جانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے ان حملوں کو "انسانیت کے خلاف حملے" اور اس صورتحال کو "دل شکستہ" قرار دیا۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک فرانس کی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیرس میں امریکی سفارتخانہ شہر میں موجود امریکی شہریوں کی دیکھ بھال کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لا رہا ہے۔

پیرس میں جمعہ کو مختلف مقامات پر خودکش حملوں اور فائرنگ سے کم ازکم 120 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون پیرس میں ہوئے حملوں کو "نیچ حرکت" قرار دیا۔ ان کے ایک ترجمان کے بقول "بان کو یقین ہے کہ فرانسیسی حکام ذمہ داروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے جو بھی ان کے اختیار میں ہو گا بروئے کار لائیں گے۔"

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ یہ حملے "وحشیانہ اور بزدلانہ کارروائی" ہے۔

روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کو بھیجے گئے ایک ٹیلی گرام میں کہا کہ "یہ دہشت گردی کا ایک تازہ ثبوت ہے جس کا سامنا انسانی تہذیب کو درپیش ہے۔"

انھوں نے بھی فرانس کو اپنی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کی تحقیقات کے لیے بھی روس اپنا مکمل تعاون پیش کرے گا۔

جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل کہتی ہیں کہ پیرس سے ملنے والی اطلاعات اور صورتحال سے وہ "شدید غم زدہ" ہیں اور ان کی نیک تمنائیں ان حملوں کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔

برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ وہ پیرس کے حملوں پر افسردہ ہیں اور ان کے بقول فرانسیسی عوام کے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے "ہم جس طرح بھی ہو سکا ان کی مدد کریں گے۔"

چین نے پیرس حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی میں فرانس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لیئی کا کہنا تھا کہ "دہشت گردی انسانیت کی مشترکہ دشمن ہے، چین، فرانس کی قومی سلامتی اور استحکام اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں اس کی حمایت کے پرعزم ہے۔"

جاپان نے بھی ان حملوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی لڑائی میں فرانس سے تعاون کا عزم ظاہر کیا۔

جاپان کے وزیرخارجہ نے ہفتہ کو ہیروشیما میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "ہم اس دہشت گردی کی کارروائی، جو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جاسکتی، کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے ان حملوں میں مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔

ایران نے صدر حسن روحانی نے اپنے فرانسیسی ہم منصب فرانسواں اولاند کو بھیجے گئے ایک پیغام میں پیرس حملوں کی مذمت کی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر روحانی کا کہنا تھا کہ "ایران خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے۔"

ایرانی صدر نے ان حملوں کے بعد فرانس، اٹلی اور ویٹیکن کا اپنا طے شدہ دورہ ملتوی کر دیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہوئے حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انتہا پسندی کا خطرہ صرف مشرق وسطیٰ تک ہی محدود نہیں لہذا اس کے خلاف جنگ اس خطے تک ہی محدود نہیں ہونی چاہیئے۔

ترکی جو کہ اختتام ہفتہ جی 20 کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، نے بھی پیرس میں ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔

وزیراعظم احمد داؤد اغلو نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ حملے صرف فرانسیسی عوام کے خلاف نہیں ہیں، بلکہ یہ تمام انسانیت، جمہوریت، آزادی اور عالمی اقدار پر حملے ہیں۔ ترکی، فرانس اور تمام اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لیے پرعزم ہے۔"

سعودی عرب اور دیگر خلیجی و عرب ممالک نے بھی پیرس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

ویٹینکن نے پیرس میں حملوں کو دہشت ناک پاگل پن قرار دیتے ہوئے اس "قابل نفرت قتل وغارت" کے خلاف فیصلہ کن ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈیو نے بھی فرانس کی حکومت کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اس اندوہناک اور تاریک وقت میں ہماری دعائیں اپنے فرانسیسی بھائیوں کے لیے ہیں۔"

پاکستان، بھارت اور افغانستان کی طرف سے بھی ان حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG