رسائی کے لنکس

’’پاکستانی صحافیوں کے لیے مشکل ترین سال ‘‘


’’پاکستانی صحافیوں کے لیے مشکل ترین سال ‘‘
’’پاکستانی صحافیوں کے لیے مشکل ترین سال ‘‘

صحافیوں کی ایک بڑی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر اپنی رپورٹ میں 2009 ء اور 2010ء کو پاکستان میں صحافیوں کے لیے ایک بدتر سال قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران دہشت گردانہ کارروائیوں اور خودکش حملوں میں 21 صحافی ہلاک اور 45 زخمی ہوئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا میں مقابلے کے رجحان اور پہلے خبر دینے کی دوڑ کے باعث صحافی اپنی جان کو درپیش خطر ات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کام کرنے پر مجبور ہیں اور اس دباؤ کے تحت پرتشدد واقعات کی کوریج کئی صحافیوں کی ہلاکت کا باعث بنی۔

پیر کو اسلام آباد میں پی ایف یو جے کے زیر اہتمام آزادی صحافت ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا۔

اس دن کی مناسبت سے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے باعث ملک میں صحافیوں سمیت معاشر ے کے تمام طبقوں کو خطرات لاحق ہیں ۔ اُنھوں نے صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں کو یہ دعوت بھی دی کہ وہ شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کوقابل عمل آراء بھی دیں۔

وزیراطلاعات
وزیراطلاعات

قمرزمان کائرہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پہلے خبر کی دینے کی دوڑ اور سنسنی خیزی کے خاتمے کے لیے میڈیا میں ایک بحث شروع ہے اور اُن کے بقول جب خبر نشر کرنے کے طریقہ کار میں ٹھہراؤ آئے گا تو بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اُس نے خطرناک علاقوں میں فرائض انجام دینے والے صحافیوں کی تربیت کا پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے۔

آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ معلومات کی آزادانہ فراہمی عوام کو یہ موقع دیتی ہے کہ وہ اس کی روشنی میں حکومت کا احتساب کر سکیں اور اس سلسلے میں مقامی میڈیا نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ معلومات دیتے وقت میڈیا پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے کردار کو سمجھتے ہوئے اطلاعات فراہم کرے۔

XS
SM
MD
LG