رسائی کے لنکس

غیر معمولی بیماریوں کا عالمی دن: ارمان کی کہانی


سات سالہ ارمان احمد ہر روز دن کے 24 گھنٹے اپنی غیر معمولی بیماری کے ساتھ لڑتا ہے اورہر روز اپنےڈاکٹروں کو غلط ثابت کرتا ہے۔

فروری کا آخری دن Rare Disease day ) ) غیرمعمولی بیماریوں کا دن ہے۔ یہ دن دنیا بھر کے ممالک میں تسلیم کیا جاتا ہے جسے فروری 29 یعنی غیر معمولی دن کو منایا جاتا ہے اور ویسے فروری 28 غیر معمولی بیماریوں کے دن کےطور پر جانا جاتا ہے۔

اس دن کو منانے کا مقصد غیر معمولی بیماریوں اور مریضوں کی زندگی پر اس کے اثرات کے بارے میں لوگوں اور فیصلہ سازوں کے درمیان بیداری بڑھانا ہے ۔

سال 2015 غیر معمولی بیماریوں کی نشاندہی کے حوالے سے آٹھواں مسلسل کامیاب برس ہے۔ اس سال اس دن کا موضوع 'ڈے بائی ڈے ہینڈ ان ہینڈ ' رکھا گیا ہے جس میں ان لاکھوں والدین، بہن بھائیوں، دادا، دادی، نانا، نانی، رشتہ دار اور دوست احباب کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے جو غیر معمولی بیماریوں سے متاثرہ افراد کی نا صرف دیکھ بھال کرتے ہیں بلکہ ان کی دل جوئی کرتے ہیں اور بیماری سے لڑنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔

یورپ میں 6000 سے زائد اقسام کی غیر معمولی بیماریاں براہ راست 3 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی روز مرہ زندگیوں کو متاثر کرتی ہے۔ ان بیماریوں میں 80 فی صد جینیاتی ماخذ کی نشاندہی ہوئی ہے اور دیگر اقسام بیکٹیریل، وائرل اور الرجیز کا نتیجہ ہوتی ہیں جبکہ 50 فیصد غیر معمولی بیماریاں بچوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔

ان بیماریوں کے بارے میں کم آگاہی ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں طبی مہارتیں بھی کمیاب ہیں۔ معلومات کم اور ناقص ہیں اور مریضوں کے لیے دیکھ بھال کی پیشکش ناکافی ہے اور ان بیماریوں کے لیے تحقیق بھی محدود ہے۔

غیر معمولی بیماریوں کے مریض اور ان کے اہل خانہ کو ہر روز کس قسم کے مصائب کےسامنا کرنا پڑتا ہے اس کی ایک مثال سات سالہ ارمان احمد کی کہانی ہے جو ہر روز دن کے 24 گھنٹے اپنی غیر معمولی بیماری کے ساتھ لڑتا ہے اور ہر دن اپنے ڈاکٹروں کو غلط ثابت کرتا ہے اورمہلک بیماری پر قابو پاتے ہوئے ایک امید سے بھرے نئے دن کا آغاز کرتا ہے۔

اگرچہ ارمان کے خاندان کے لیے اس بیماری سے بڑا کوئی چیلینج نہیں ہے لیکن ان دنوں وہ ایک دوسری لڑائی بھی لڑ رہے ہیں، یہ جنگ ایک بلیو بیج پانے کی ہے جو ان سے پانچ سال بعد چھین لیا گیا ہے۔ کیا آپ یہ جاننا چاہیں گے کہ یہ نیلا بیج کیا ہے اور ارمان کو اس کی ضرورت کیوں ہے ؟

' بلیو بیج' برطانیہ کی ڈس ایبل پارکنگ اسکیم کا نام ہے جو رجسٹرڈ معذور افراد کے لیے مخصوص ہے جبکہ نیلا پارکنگ پرمٹ لوگوں کو اپنے مطلوبہ مقام سے نزدیک ترین پارکنگ میں مفت گاڑی پارک کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

یورک شائر پوسٹ میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق ارمان احمد لیڈز کا رہائشی ہے۔ انفیکشن کا مسلسل خطرہ ارمان احمد کی زندگی کے ساتھ لگا ہوا ہے اس کے باوجود وہ خوش و خرم اور زندگی سے بھرپور بچہ ہے۔

ارمان برطانیہ کے ان 14 لوگوں میں شامل ہے جو زندگی محدود کرنے والی جلد کی بیماری 'ہارلی کوئن ایکس تھیواوسس' کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کی سات سالہ مختصر سی زندگی میں اب تک وہ مہلک ترین انفیکشن، سیپٹیسیمیا ای کولی اور ایم آر ایس اے پرقابو پانے میں کامیاب ہوا ہے۔

ارمان کو اس کے گھر والے پیار سے مارنی کہتے ہیں۔ اسے اپنی جلد کی کیفیت کی وجہ سے دن میں دو بار نہانے کی ضرورت ہوتی ہے اور ہر دوگھنٹے بعد اس کی جلد کو کریم کا لیپ لگا کر بینڈیج سے ڈھانپنے کی ضروت ہوتی ہے۔ اسے بینڈیج کی ضرورت رات میں بھی ہوتی ہے تاکہ اس کی جلد کی نمی برقرار رہے اور جلد چٹخنے سے خون کی خرابی کا خطرہ پیدا نا ہو سکے۔ لیکن اتنی دیکھ بھال اور احتیاط کے باوجود مارنی کا خاندان ایک ڈس ایبل پارکنگ پرمٹ کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے ۔

ارمان کی والدہ گل زیب احمد کہتی ہیں کہ "ہم اس دن کی امید پر زندہ ہیں جب ارمان کو کہیں سے مدد ملے گی یا اس کا علاج ہو سکے گا وہ ایک صحت مند اور چست بچہ ہے وہ اپنے اسکول اور ٹیچر سے بہت محبت کرتا ہے جواس کی ضروریات کے حوالے سے خیال رکھتی ہے اگرچہ وہ عام بچوں کی طرح اپنے دوستوں کے ساتھ باہر نہیں کھیل سکتا ہے لیکن یہ سب ہمارے لیے بہت اہم ہے ہم اس کی نازک جلد کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے ہیں اور نیلے بیج کے بغیر اس کا گھر سے باہر نکلنا خطرے میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔"

ارمان کی جلد معمول سے 14 گنا زیادہ تیزی سے بنتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ باہر زیادہ وقت گزارتا ہے یا سورج کی روشنی میں رہتا ہے تو سورج کی تپش اورگرمی سے اس کی جلد کی نمی ختم ہو جائے گی جس سے اس کی جلد پھٹنے اور خون رسنے کا اندیشہ ہے۔

گل زیب نے بتایا کہ "گذشتہ برس اپریل میں ان کے پرمٹ کی معیاد ختم ہو جانے کے بعد ڈس ایبل پارکنگ پرمٹ کی تجدید کی درخواست کے ساتھ ہم نے ڈاکٹرز کے حمایتی خطوط اور ارمان کی بیماری سے متعلق تمام درخواستیں کونسل میں جمع کرائی تھیں لیکن اس کےباوجود ان کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی اور اس ماہ ایک بار پھر سے کونسل نے ان کی اپیل مسترد کردی ہے اور پرمٹ کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔"

کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کو ارمان کے ساتھ دلی ہمدردی ہے لیکن وہ پارکنگ پرمٹ جاری کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ارمان اس استثنیٰ کی شرائط پر پورا نہیں اترتا ہے کیونکہ بلیو بیج خاص ان لوگوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جنھیں نقل و حرکت کے مسائل ہیں جیسے نابینا یا معذور افراد۔

XS
SM
MD
LG