رسائی کے لنکس

کس حال میں ہیں پرویز مشرف؟


سابق فوجی صدر کی وطن واپسی سے لیکر گرفتاری تک کی ہر خبرملک کے تمام اخبارات، رسائل اور ٹی وی چینلز پر پورے اہتمام کے ساتھ پیش کی جاتی رہی ہے۔

پاکستانی سیاست میں پرویز مشرف کی اہمیت غالباً اب بھی کم نہیں ہوئی۔ بے شک وہ اب ملک کے سربراہ نہیں رہے لیکن جس دن سے وہ خودساختہ جلا وطنی ختم کرکے پاکستان واپس آئے ہیں مقامی ذرائع ابلاغ کے لئے خبروں کا منبع بنے ہوئے ہیں۔

گو کہ ملک میں اگلے ماہ عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اور ہر طرف اسی کی تیاریاں زوروں پر ہیں لیکن اس کے باوجود سابق فوجی صدر کی وطن واپسی سے لیکر گرفتاری تک ہر خبرملک کے تمام اخبارات، رسائل اور ٹی وی چینلز پر پورے اہتمام کے ساتھ پیش کی جاتی رہی ہے۔

مشرف کی تصاویر میں رد و بدل
عوام کی صدر مشرف سے جڑی خبروں میں دلچسپی کو دیکھتے ہوئے تمام ذرائع ابلاغ ہر خبر کو اہمیت دیتے ہوئے اسے نت نئے انداز میں پیش کررہے ہیں۔ ان میں سے کچھ ’انداز‘ تو مصنوعی بھی ہیں۔

اگرچہ وہ باقاعدہ کسی جیل کی کال کوٹھڑی میں بند نہیں لیکن اخبارات اور رسائل نے ان کی پرانی تصویروں میں کمپوٹر کی مدد سے رد و بدل کرکے شائع کیا ہے۔ مثلاً ایک تصویر میں وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کے بال پیچھے کر رہے ہیں لیکن اس تصویر میں جیل کی سلاخوں کا اضافہ کرکے اسے شائع کیا گیا ہے۔ تصویرکے ذریعے ’پریشان قیدی‘ کا تصور پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

میڈیا کی مشرف سے ’بے تکلفی‘
پرویز مشرف ملک کے سابق صدر اور سابق فوجی سربراہ ہیں لیکن مقامی میڈیا حیران کن طور پر بغیر کسی’ تکلف‘ کے انہیں ’مفرور‘ اور ’قیدی‘ لکھ اور پکار رہا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے اخبار روزنامہ جنگ نے پیر کی اشاعت میں ایک خبر شائع کی ہے جس کی سرخی کچھ یوں ہے:

” مشرف کی قیدی کی حیثیت سے پہلی رات، ناشتے میں جوس ڈبل روٹی چائے دی گئی“

خبر کے مطابق 'سابق صدر پرویز مشرف نے جوڈیشل ریمانڈ کے بعد چک شہزاد فارم ہاوٴس میں قیدی کی حیثیت سے پہلی رات گزاری۔ ججز نظربندی کیس میں جوڈیشل ریمانڈ دیئے جانے کے بعد پرویز مشرف کو چک شہزاد منتقل کرکے انکی رہائش گاہ کو سب جیل قراردیاگیا تھا جہاں اڈیالہ جیل کے حکام موجود ہیں اورمشرف پر مینوئل کا اطلاق کئے ہوئے ہیں، انہیں گھر کے دو کمروں تک محدود کردیاگیا ہے۔'

جیل ذرائع کے حوالے سے اخبار لکھتا ہے کہ ”پرویز مشرف صبح سویرے بیدار ہوئے۔ سابق صدر کا ناشتہ فارم ہاؤس میں واقع باورچی خانے میں ہی تیار کیا گیا۔ ناشتے میں پرویز مشرف کو فریش جوس،چائے،ڈبل روٹی اور جام فراہم کیا گیا۔“

سب جیل میں گھر جیسی سہولتیں، کرایہ بھی ملے گا
ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق سابق صدر کو ’قید‘ میں ناصرف گھر جیسی سہولتیں مل رہی ہیں بلکہ حکومت انہیں ، انہی کے گھر کو سب جیل کے طور پر استعمال کرنے کا کرایہ بھی ادا کرے گی۔اس دلچسپ صورتحال کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی ملزم کی گرفتاری یا اسے حراست میں لئے جانے کے بعد سے اس کی حفاظت کی ذمے داری ریاست کی ہوتی ہے ۔ مشرف کی جان کو عسکریت پسندوں کی جانب سے خطرہ تھا لہذا ریاست نے ان کی حفاظت کے لئے یہی بہتر سمجھا کہ ان کا گھر سب جیل قرار دیتے ہوئے اسے کرائے پر حاصل کرلیا جائے۔

گھر میں ہی جیل ہونے کے باوجود ان کی صحت کا خاص خیال رکھا جارہا ہے جبکہ طبیعت خراب ہونے کی صورت میں انہیں اسلام آباد کے پانچ اسپتالوں کے ماہر ڈاکٹر زطبی معائنے کے بعد دوائیں تجویز کریں گے۔

اڈیالہ جیل کے قیدی، پرویز مشرف کے خادم
خبر کے مطابق جیل حکام نے اڈیالہ جیل سے دو قیدی بطور مشقتی چک شہزاد فارم بھجوادئیے ہیں جو سابق صدر کے ساتھ موجود رہیں گے اور ان کے خادم کے طور پر کام کریں گے۔ سابق صدر کو ٹیلی فون اور انٹر نیٹ کی سہولت حاصل نہیں۔

مشرف کا بیرونی دنیا سے رابطہ نہیں
آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف کو دو کمرے الاٹ کئے گئے ہیں۔ ان کا بیرونی دنیا سے رابطہ کٹ چکا ہے۔ لینڈ لائن، موبائل، انٹرنیٹ کے کنکشن مواصلاتی نیٹ ورکنگ کا نظام بریک کردیا گیا ہے۔سب جیل میں اڈیالہ جیل سے بھی زیادہ سختی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا وائس آف امریکہ سے اظہار ِخیال میں کہنا ہے کہ مشرف کی جانب سے اپنے دور حکومت میں کئے جانے والے چند ایک غیر منصفانہ اقدامات نے مشرف کی عوام سے دوری بڑھا دی ہے یہی وجہ ہے کہ مشرف کی مخالفت کے ’جوش‘ نے بھی مشرف سے جڑی خبروں میں عوامی دلچسپی کو دو گنا کر دیا ہے۔
XS
SM
MD
LG