رسائی کے لنکس

یمن : فضائی حملے میں 9 عورتیں اور ایک بچہ ہلاک


یمن میں سعودی اتحاد کے طیاروں کی بمباری کے بعد لوگ ملبے میں دب جانے والوں کو تلاش کررہے ہیں۔ 2 فروری 2017
یمن میں سعودی اتحاد کے طیاروں کی بمباری کے بعد لوگ ملبے میں دب جانے والوں کو تلاش کررہے ہیں۔ 2 فروری 2017

اتحادی جنگی طیاروں نے بدھ کی رات صنعا کے شمال میں واقع ایک گاؤں ’عشرہ ‘ میں ایک مقامی قبائلی لیڈر کے گھر کو نشانہ بنایا جہاں ایک خاتون کے انتقال کے بعد تعزیت کے لیے لوگ اکھٹے تھے۔

سعودی قیادت کے جنگی طیاروں نے یمن کے صدر مقام صنعا میں ایک گھر پر حملہ کیا جہاں ایک خاتون کے انتقال پر تعزیت کے لیے بہت سے لوگ جمع تھے۔

اس حملے میں 9 عورتیں اور ایک بچہ ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے۔

سعودی قیادت کے اتحاد نے کہا ہے کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق خبروں کی تحقیقات کر رہا ہے۔

اتحادی جنگی طیاروں نے بدھ کی رات صنعا کے شمال میں واقع ایک گاؤں ’عشرہ ‘ میں ایک مقامی قبائلی لیڈر کے گھر کو نشانہ بنایا جہاں ایک خاتون کے انتقال کے بعد تعزیت کے لیے لوگ اکھٹے تھے۔

گاؤں کے ایک رہائشی حامد علی نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ جب لوگوں نے طیاروں کی آوازیں سنیں تو انہوں نے خوف کے مارے بھاگنا شروع کر دیا لیکن اسی دوران طیاروں نے گھر پر بم گرا دیے جس سے چھت گر گئی اور ہر طرف خون بکھر گیا۔

مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی تصویروں میں لوگوں کو قبائلی لیڈر محمد الناکایا کے تباہ شدہ گھر کے ملبے کو ہٹاتے اور اس میں دب جانے والوں کو تلاش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ قبائلی لیڈر کا تعلق ہوثی تحریک سے تھا۔

فوری طور پر تصویر وں کی صداقت کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے۔

سعودی اتحاد کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ان میڈیا رپورٹس سے آگاہ ہیں جن میں ہوثی باغیوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ صنعا کے نزدیک ایک فضائی حملے یمنی شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں تھیں۔ اس علاقے میں حالیہ دنوں میں یمن کی مسلح أفواج اور باغیوں کے درمیان لڑائیاں ہوتی رہی ہیں۔ ہم ان رپورٹس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

اکتوبر میں سعودی اتحاد، جس میں مرکزی کردار خلیجی ریاستوں کا ہے، اس وقت شدید نکتہ چینی کی زد میں آیا تھا جب صنعا میں ایک جنازے کے ہجوم پر فضائی حملے میں 140 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG