رسائی کے لنکس

یمن: دارالحکومت میں تیسرے روز بھی جھڑپیں جاری


یمن: دارالحکومت میں تیسرے روز بھی جھڑپیں جاری
یمن: دارالحکومت میں تیسرے روز بھی جھڑپیں جاری

یمن کے دارالحکومت صنعاء میں حکومت مخالفین مظاہرین اور سرکاری افواج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ مسلسل تیسرے روز بھی جاری ہے اور شہر دھماکوں اور مشین گنوں کی فائرنگ سے گونج رہا ہے۔

صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف گزشتہ سات ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران دارالحکومت میں پیش آنے والے یہ اب تک کے بدترین پرتشدد واقعات ہیں۔

شہر کے طبی عملے کا کہنا ہے کہ منگل کو ہونے والی لڑائی میں کم از کم دو افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق 'چینج اسکوائر' نامی چوک پر موجود مظاہرین ، جو وہاں صدر صالح کے استعفیٰ کے لیے کئی ہفتوں سے کیمپ لگائے بیٹھے ہیں، پر بھی کئی شیل آکر گرے ہیں۔

حالیہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جب صدر صالح کی حامی افواج نے رواں ہفتے دارالحکومت میں فائرنگ کرکے کم از کم 31 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

سرکاری افواج نے اتوار کو جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین پر فائر کھول دیا تھا جس کے بعد سے اب تک شہر میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ اور تشدد سے 59 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 650 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

مظاہرین کے خلاف اس بدترین کارروائی کے نتیجے میں سرکاری فورسز اور کئی ماہ قبل حزبِ مخالف سے آملنے والے فوجی جنرل علی محسن الاحمر کے حامی فوجی دستوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں۔ حالیہ واقعات کے بعد سے دارالحکومت صنعاء صدر صالح اور جنرل الاحمر کے حامی فوجی دستوں کے درمیان تقسیم ہوکے رہ گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں یمن کی سرکاری افواج کی جانب سے "طاقت کے بے جا استعمال" پر کڑی تنقید کرتے ہوئے حکومت سے برداشت کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یمنی حکومت نے بھی گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں اتوار کو دارالحکومت میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر "دکھ اور مذمت" کا اظہار کیا۔

یمن کے وزیرِ خارجہ ابو بکر الکربی نے پیر کو جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب میں ادارے کے اراکین کو یقین دلایا تھا کہ ان کی حکومت واقعات کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کو عدالتی کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔

دریں اثناء سفارت کار اور یمنی سیاست دان طویل عرصہ سے تعطل کا شکار اس مجوزہ معاہدہ پر پیش رفت کے لیے دوبارہ سرگرم ہوگئے ہیں جس میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ صدر صالح اقتدار اپنے نائب کو سونپ کر حکومت سے علیحدہ ہوجائیں۔

معاہدہ پر اتفاقِ رائے کے حصول کے لیے جاری مذاکرات میں شرکت کی غرض سے اقوامِ متحدہ کے نمائندہ خصوصی جمال بن عمر اور چھ ملکی علاقائی تنظیم 'خلیج رابطہ کونسل' کے سیکرٹری جنرل بھی پیر کو صنعاء پہنچے ہیں۔

صنعاء میں واقع امریکی سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں دارالحکومت میں ہونے والے قتلِ عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ انتقالِ اقتدار کے معاہدہ پر ایک ہفتے کے اندر اتفاق ہوجائے گا۔

ادھر صدر علی عبداللہ صالح نے پیر کو ریاض میں سعودی حکمران شاہ عبداللہ سے ملاقات کی۔ یاد رہے کہ یمنی صدر کو رواں برس جون میں صنعاء کے صدارتی محل پر کیے گئے ایک راکٹ حملے میں زخمی ہونے کے بعد علاج کی غرض سے سعودی عرب منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ تاحال مقیم ہیں۔

XS
SM
MD
LG