رسائی کے لنکس

یمن ’انسانی آفت‘ سے دوچار: اقوام متحدہ


دارالحکومت صنعا میں سعودی فضائی کارروائی میں تباہ ہونے والے گھر کے ملبے پر لوگ چل رہے ہیں۔ 29 جنوری
دارالحکومت صنعا میں سعودی فضائی کارروائی میں تباہ ہونے والے گھر کے ملبے پر لوگ چل رہے ہیں۔ 29 جنوری

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کی نصف سے زائد آبادی یعنی لگ بھگ ایک کروڑ 44 لاکھ افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ یمن میں بڑے پیمانے پر لوگ مسلسل بھوک کا شکار ہیں اور یہ ایسا بحران ہے جسے لوگ بھول چکے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کے سب سے غریب ملک میں قحط کا اندیشہ ہے جہاں سعودی قیادت میں قائم اتحاد کی طرف سے بمباری اور محاصرہ جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کی نصف سے زائد آبادی یعنی لگ بھگ ایک کروڑ 44 لاکھ افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق جون سے اب تک مزید 12 فیصد افراد خوراک کی قلت کا شکار ہو گئے ہیں۔

مارچ 2015 میں جنگ میں شدت آنے سے ایندھن کی قلت اور درآمدات پر پابندیوں کے باعث خوراک کی ضروری اشیا کی دستیابی کم ہو گئی ہے اور ایندھن اور خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔

انسانی امداد کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ 80 فیصد یمنی عوام کو خوراک، پانی، طبی امداد اور ایندھن کی سخت ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس وقت یمنی عوام’’انسانی آفت‘‘ سے دوچار ہیں۔

یمن میں اس وقت تنازع کا آغاز ہوا جب ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر کے صدر عبد ربہ منصور ھادی کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔ وہ یمن واپس آ چکے ہیں مگر ساحلی شہر عدن سے حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG