رسائی کے لنکس

پاکستانیوں کے انخلا کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں: سرتاج عزیز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ سفارت خانے کے بند ہونے کے بعد اب دیگر لوگوں کے ذریعے یمن میں پاکستانی شہریوں سے رابطہ رکھا جا رہا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و سلامتی سرتاج عزیز نے کہا کہ یمن میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور اُن کے بقول عدن میں سلامتی کی مخدوش صورت حال تشویش کا باعث ہے۔

سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ سفارت خانے کے بند ہونے کے بعد اب دیگر لوگوں کے ذریعے پاکستانی شہریوں سے رابطہ رکھا جا رہا ہے۔

’’عدن میں لگ بھگ 150 پاکستانی ہیں اور (وہاں کی صورت حال ہی ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے)، ہمارے سفارت خانے کے لوگوں نے وہاں جو اہم پاکستانی ہیں اُنھیں یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ لوگوں سے رابطے میں رہیں۔‘‘

اُدھر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیر کو ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب کی سالمیت کو اگر خطرہ ہوا تو پاکستان اُسکا دفاع کرے گا۔

’’جس طرح ہم اپنے وطن عزیز کی حفاظت کرتے ہیں اس طرح ہم سعودی سرزمین کی بھی حفاظت کریں گے۔‘‘

سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی اور عرب اتحادی ممالک کی یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔

سعودی عرب نے اس آپریشن میں معاونت اور حمایت کے لیے پاکستان سے بھی رابطہ کیا تھا لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری آپریشن کے لیے پاکستانی فوجیں بھیجنے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

تاہم وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے اُمورخارجہ سرتاج عزیز اور مسلح افواج کے عہدیداروں کا ایک وفد جلد ہی سعودی عرب کا دورہ کر کے وہاں کی دفاعی ضروریات کا جائزہ لے گا۔

اس وفد نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب جانا تھا لیکن حکام کے مطابق عرب لیگ کے اجلاس کی وجہ سے دورہ موخر کیا گیا۔

سعودی حکومت اور یمن کے صدر عبدالربو منصور ہادی کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے لیکن تہران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ایک مشکل صورت حال اس لیے بھی ہے کہ ایران بھی اس کا ہمسایہ ملک ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد میں اگر پاکستانی فوجیں بھی شامل ہوتی ہیں تو اس سے بھی اسلام آباد اور تہران کے تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

پاکستان کے سیاسی جماعتیں بشمول حزب مخالف کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت یمن میں فوجیں بھیجنے یا نا بھیجنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل کل جماعتی اجلاس بلائے یا پھر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا کر سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔

واضح رہے کہ یمن میں محصور لگ بھگ 500 پاکستانی قومی فضائی کمپنی ’پی آئی اے‘ کی خصوصی پرواز کے ذریعے اتوار کو دیر گئے وطن واپس پہنچے۔

حدیدہ سے پاکستان آنے والا یہ خصوصی طیارہ پہلے کراچی کے ہوائی اڈے پر اترا جس کے بعد باقی مسافروں کو پیر کی صبح اسلام آباد پہنچایا گیا۔

دونوں ہی ہوائی اڈوں پر سرکاری عہدیداروں کے علاوہ وطن واپس پہنچنے والوں کے عزیز و اقارب نے ان افراد کا استقبال کیا۔

یمن میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کے افراد ہوائی جہاز کے ذریعے پاکستانیوں کی واپسی کو ایک اہم کامیابی قرار دے رہے ہیں کیوں کہ اُن کے بقول سعودی عرب نے یمن کی فضائی حدود کو ’نو فلائی زون‘ قرار دے رکھا ہے اور صرف پاکستان کی درخواست پر ہی ’پی آئی اے‘ کے جہاز کو وہاں اترنے دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے پاکستانیوں کے محفوظ انخلاء کے لیے حدیدہ شہر اور اردگرد کے علاقوں پر بمباری دو گھنٹے سے زائد عرصے تک روکے رکھی۔

وطن واپس پہنچنے والے پاکستانیوں نے یمن اپنی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے دارالحکومت صنعا سے حدیدہ تک اُنھیں بسوں میں چھ گھنٹے سے سفر کرنا پڑا جو انتہائی پر خطر راستہ تھا۔

XS
SM
MD
LG