رسائی کے لنکس

فلوریڈا کے نوجوان، ٹیرون مارٹین، کے قتل میں سیکیورٹی گارڈ گرفتار


28 سالہ سیکیورٹی گارڈ جارج زمرمین پر، جس نے امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر سین فورڈ میں 26 فروری کو ایک نوجوان لڑکے ٹیر ون کو گولی مار کر ہلاک کردیاتھا، غیر ارادی قتل کا الزام عائد کردیا گیاہے۔

زمرمین کو سیمی نول کاؤنٹی کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے اور ابھی اس کی ضمانت نہیں ہوئی۔

مقدمے کی تفتیش سے منسلک نجیلا کوری نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم ٹیرون کو انصاف دلانا چاہتے ہیں۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق زمرمین فلوریڈا چھوڑ کر چلا گیاتھا ، لیکن جب اسے پتا چلا کہ اس پر الزام عائد کردیا گیا ہے تو وہ واپس آگیا۔

اٹارنی مارک اومارا نے کہاہے کہ زمرمین نے کہاہے کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا اور اسے توقع ہے کہ جج اس کی ضمانت کی درخواست پر غور کرے گا۔

زمرمین نے اس وقت ٹیری ون کو گولی مار کر ہلاک کردیاتھا جب وہ پیدل اپنے گھر جارہا تھا۔ زمرمین کا کہناتھا کہ اس نے شبے کی بنا پر ٹیر ون کو روکا تھا مگر اس نے جواب میں حملہ کردیا اور اسے اپنی جان بچانے کے لیے گولی چلانی پڑی۔

مگر حالات و واقعات سے اس کے بیان کی سچائی ثابت نہ ہوسکی اور امریکہ بھر میں اس ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہناتھا کہ یہ ایک گورے پہرے دار کے ہاتھوں نسلی تعصب کی بنا پر ایک کالے کو جان بوجھ کر گولی مارنے کا واقعہ ہے۔ٹیر ون ایک دبلا پتلا لڑکا تھا جب کہ زمرمین ایک بھاری بھرکم شخص۔ ٹیرون کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا جب کہ زمرمین آتشیں اسلحے سے لیس تھا۔ چنانچہ ایک نہتے نوعمر لڑکے کی جانب سے ایک مسلح پہرے دار پر حملہ قرین قیاس نہیں تھا۔

شروع میں پولیس زمرمین کو حق بجانب قرار دیتی رہی لیکن جب مظاہروں کا سلسلہ بڑھتا گیا توانتظامیہ کو زمرمین کو حراست میں لینا پڑا۔

انجیلاکوری کا کہناتھا کہ ہم نے زمرمین کی گرفتاری کا فیصلہ کسی دباؤ یا درخواست میں نہیں کیا ۔ ہم نفاذ قانون کا ادارہ ہیں اور اس فیصلے کے ذریعے قانون نافذ کیا گیاہے۔

پریس کانفرنس سے ٹیرون کے والدین ٹریسی مارٹن اور سبرینا فولٹن نے بھی خطاب کیا۔

فولٹن کا کہناتھا کہ ہم چاہتے تھے کہ قاتل کو گرفتار کیا جائے۔ اب وہ گرفتار کیا جاچکاہے۔ کہ اس واقعہ کو رنگ اور نسل کے تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہیے کیونکہ دل گورا ہوتا ہے اور نہ کالا۔ دل سرخ ہوتا ہے چاہے وہ گورے کا ہویا کالےکا۔

جب کہ ٹریسی مارٹن نے کہا کہ ہم انصاف کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہمارا پرامن مارچ اس وقت تک جاری رہے گاجب تک انصاف کا بول بالا نہیں ہوجاتا۔

XS
SM
MD
LG