رسائی کے لنکس

بہر ملاقات : عرب شاعر، ڈاکٹر زبیر فاروق سے ہماری گفتگو


اس قادرالکلام شاعر کے تیس مجموعہ کلام شائع ہو چکے اور اکتیسواں زیرِ طبع ہے

وقت کی سنگت میں اپنا۔۔۔۔۔ہونا اور نہ ہونا کیا

ہم تو یوں بھی تیرے ہیں۔۔۔۔ہم پر جادو ٹونا کیا

چھوٹی بحر میں کہے گئے یہ با محاورہ اشعار ہندوستان یا پاکستان کے کسی شاعر کے نہیں، بلکہ ایک ایسے شخص کے ہیں جن کی مادری زبان عربی اور وطن دبئی، متحدہ عرب امارات ہے۔

ڈاکٹر زبیر فاروق
ڈاکٹر زبیر فاروق

اب سے کئی عشرے پہلے ڈاکٹر زبیر فاروق اپنے وطن سے کراچی طب کی تعلیم حاصل کرنے آئے تھے ، مگر کراچی میں قیام کے دوران اردو شاعری سے دل لگا بیٹھے اور پھر ڈاکٹری تو پس منظر میں چلی گئی اور اردو زبان ، شاعری اور ہندوستانی موسیقی سے ایسا رشتہ قائم ہوا کہ بس اسی کے ہو رہے۔

اس قادرالکلام شاعر کے تیس مجموعہ کلام شائع ہو چکے اور اکتیسواں زیرِ طبع ہے ۔ کثرت سے پاکستان اور ہندوستان جاتے رہتے ہیں۔ مشاعرے ہوں یا اردو کی کانفرنس، ہر موقعے پر یہ شریک۔ جس روانی سے اردو بولتے ہیں، مشکل سے یہ احساس ہوتاہے کہ کوئی غیر ملکی آپ سے بات کر رہا ہے۔

اردو کے علاوہ عربی اور انگریزی زبان میں شاعری بھی کرتے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ انگریزی میں سینکڑوں غزلیں لکھ ڈالی ہیں، اور پھر بندوستانی موسیقی میں ان کی دھنیں بھی ترتیب دی ہیں۔

پچھلے دنوں وائس اف امریکہ کے اردو ادبی مجلے کو ایک خصوصی انٹرویو دیا اور اردو سے اپنے تعلق کی روداد سنائی۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG