کیرالا کے وزیراعلیٰ اومن کینڈی نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’وہ تمام محفوظ ہیں لیکن جلد از جلد واپس آنا چاہتی ہیں۔‘
امریکہ کی طرف سے جنگجوؤں کے خلاف کم فضائی کارروائیوں پر گزشتہ ہفتوں میں عراقی عہدیداروں کی برہمی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مغربی رہنماؤں نے عراقی عہدیداروں پر زور دیا ہے کہ وہ شیعہ، سنی اور کرد آبادی کے درمیان فرقہ وارانہ تقسیم سے نمٹنے کے لیے سب فرقوں کی شمولیت سے حکومت بنائیں۔
عراق کے شہر تکریت پر قبضہ بحال کرنے کے لیے سرکاری فورسز کی کارروائیوں جاری ہیں۔
بریگیڈیئر جنرل مسعود جزایری نے ایرانی ٹی وی "علم" کو بتایا کہ ملیشیا کے خلاف ان کے ملک کا ردعمل "یقینی اور سنجیدہ" ہوگا۔
کارروائی میں عراقی ہیلی کاپٹر گن شپس کے ذریعے فضا سے بھی بمباری کی گئی جب کہ شہر کے جنوب سے ٹینکوں نے دھاوا بولا۔
دریں اثناء چین کے سرکاری میڈیا نے خبر دی ہے کہ عراق کے لڑائی والے علاقے میں پھنسے 1200 سے زائد چینی کارکنوں کو وہاں سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں پر بمباری کی گئی وہ 'الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام (داعش)' کے جنگجووں کے قبضے میں ہیں لیکن مرنے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے۔۔
عراق کے وزیر اعظم نے بدھ کو ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایسا کرنا ملک کے آئین اور 30 اپریل کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے خلاف ہوگا
صدر براک اوباما نے اعلان کیا تھا کہ وہ 300 فوجی مشیروں کو عراق بھیجیں گے جو وہاں سکیورٹی فورسز کو مشورے دیں گے۔
جان کیری ان دنوں عراق میں ہیں جہاں وہ سنی شدت پسندوں کی کارروائیوں کے انسداد اور حکومت کی تشکیل نو کے بارے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
جان کیری نے کہا کہ عراق کے مستقبل کا انحصار بڑی حد تک اس بات پر ہے کہ عراقی رہنما اکھٹے ہوکر داعش کے جنگجووں کے خلاف مشترکہ موقف اپنائیں جس کے لیے ان کے پاس زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔