امریکہ میں ماہِ رمضان میں بین المذاہب افطار پارٹیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں مسلمان، یہودی اور مسیحی کمیونٹی کے افراد ایک ہی چھت تلے جمع ہوتے ہیں۔ میری لینڈ میں ہونے والی ایسی ہی افطار پارٹی کا احوال بتا رہی ہیں نیلوفر مغل اس رپورٹ میں۔
بدھ کو، ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ رفح کے لیے مختص میٹنگ کو دوبارہ شیڈول کرنا چاہتے ہیں۔ اس نےمزید کہا کہ اب ہم ان کے ساتھ مل کر ایک مناسب تاریخ طے کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
امریکہ کی مصروف ترین بندرگاہ کی گزرگاہ پر واقع 'فرانسس اسکاٹ کی برج' کے منہدم ہونے کے بعد ابتدائی نقصان کا تخمینہ اور پل دوبارہ تعمیر کیے جانے کا معاملہ زیرِ بحث ہے۔
محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ جن افراد اور اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سےمتعدد انتہائی نشہ آور دوا ایمفیٹامین کیپٹاگون کی تجارت میں ملوث تھے ، جسے پورے مشرق وسطیٰ اور یورپ میں غیر قانونی طور پر اسمگل کیا جاتا ہے۔
وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نےپینٹاگون میٹنگ کے آغاز پراپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ رفح میں حماس کو نشانہ بنانے کے متبادل طریقوں پر بات کریں گے۔
امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چئیرمین، ریپبلکن،مائیک میکول نے کہا کہ بارہ ہزار اضافی SIVs امریکی حکومت کے لیے کام کرنے والےافغان شہریوں سے انخلا کے امریکی وعد ے کا ایک زبر دست رد عمل ہے ۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے اعتراف کیا ہے کہ سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کے امریکی فیصلے کے بعد نیتن یاہو نے اسرائیلی وفد واشنگٹن نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی سینٹ نے ہفتے کی صبح ایک اعشاریہ دو ٹریلین ڈالر کے اس سال کے بجٹ کی منظوری دے دی۔ یہ بجٹ سال میں کوئی چھہ ماہ کی تاخیر سے منظور کیا گیا ہے، جس سے حکومت کے بند ہونے کا کوئی بھی خطرہ ٹل گیا ہے۔ یہ بل اب صدر جو بائیڈن کے پاس جائے گا جس پر صدر کے دسخطوں کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔
یہ قرارداد اسرائیل کے بارے میں واشنگٹن کے موقف میں مزید سختی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس سے قبل جنگ کے دوران پانچ ماہ تک امریکہ جنگ بندی کے لفظ کے خلاف تھا اور ایسے اقدامات کو ویٹو کر دیا گیا تھا جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
قراردد کے متن میں کہا گیا ہے کہ تقریباً چھ ہفتوں تک جاری رہنے والی "فوری اور پائیدار جنگ بندی" شہریوں کی حفاظت کرے گی اور انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دے گی۔
امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ نے پاکستان کے اندر جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی پاسداری کی متقاضی ایک قراردار صفر کے مقابلے میں پچاس ووٹوں سے منظور کر لی ہے۔ اب یہ بل امریکی ایوانِ نمائندگان کو بھجوایا جائے گا۔ مزید تفصیل بتا رہے ہیں اسد حسن۔
قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا "رفح میں ایک بڑا فوجی آپریشن ایک غلطی ہوگی، جس کی ہم حمایت نہیں کرتے۔ اور، حماس سے نمٹنا بھی ضروری نہیں، جو ضروری ہے،"
مزید لوڈ کریں
No media source currently available