رسائی کے لنکس

افغانستان کا رواں سال کے اواخر تک پولیو وائرس ختم کرنے کا عزم


افغانستان اور پاکستان دنیا کے دو ایسے ملک ہیں جہاں اب تک انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے

افغانستان نے رواں سال کے اواخر تک ملک سے پولیو کے موذی وائرس کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

وزارت صحت عامہ کے ترجمان وحیداللہ کا کہنا ہے کہ رواں سال اب تک ملک بھر سے پولیو سے متاثرہ صرف سات کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ گزشتہ سال یہ تعداد 28 تھی۔

"ہم پوری طرح سے 2015ء کے آخر تک اس وائرس کے پھیلاؤ اور خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔"

وحید اللہ نے بتایا کہ ان کی وزارت کو عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کا مالی تعاون حاصل ہے لیکن سلامتی کے خدشات کے باعث اس کے لیے اپنا کام انجام دینا خاصا دشوار ہے۔

گزشتہ ماہ تین روزہ انسداد پولیو مہم میں ملک بھر میں تقریباً اسی لاکھ بچوں کو ویکسین دینے کے لیے صحت کے شعبے کے سات لاکھ ڈاکٹر اور رضا کاروں نے حصہ لیا تھا۔

اس مہم سے وابسہ نذر محمد کہتے ہیں کہ عام لوگوں میں ویکسینیشن سے متعلق غلط سوچ پائی جاتی ہے۔

"بعض علاقوں میں لوگ دقیانوسی خیالات والے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ویکیسین دینا ٹھیک نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم سے پہلے لوگ بغیر ویکسین کے زندگی گزار چکے ہیں تو اپنے بچوں کو ویکسین دینا بھی غیر ضروری ہے۔"

افغانستان اور پاکستان دنیا کے دو ایسے ملک ہیں جہاں اب تک انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے اور اقوام متحدہ کے رواں ہفتے ہی ان دونوں ملکوں پر زور دیا تھا کہ وہ انسداد پولیو کی کوششوں کو مزید موثر بنائیں۔

XS
SM
MD
LG