رسائی کے لنکس

یمن: پناہ گزینوں کی بستی پر بمباری، 45 افراد ہلاک


حوثی باغی صنعا میں عرب ملکوں کے فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فائل)
حوثی باغی صنعا میں عرب ملکوں کے فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فائل)

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ بمباری کا ہدف یمن کے شمالی ضلعے حراد میں واقع ایک فوجی تنصیب تھی جس کی لپیٹ میں نزدیک ہی واقع ایک پناہ گزین کیمپ بھی آگیا۔

یمن میں پناہ گزینوں کی ایک عارضی بستی کے نزدیک بمباری کے نتیجے میں کم از کم 45 افراد کی ہلاکت اور 65 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ بمباری کس کی جانب سے کی گئی ہے لیکن گزشتہ جمعرات سے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک یمن میں سرگرم حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

یمن کے وزیرِ خارجہ ریاض یاسین نے الزام عائد کیا ہے کہ پناہ گزین کیمپ پر بمباری حوثی باغیوں کے توپ خانے نے کی ہے۔ لیکن دارالحکومت صنعا اور یمن کے شمالی علاقوں پر قابض شیعہ حوثی باغیوں نے حادثے کا ذمہ دار سعودی طیاروں کو ٹہرایا ہے۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ بمباری کا ہدف یمن کے شمالی ضلعے حراد میں واقع ایک فوجی تنصیب تھی جس کی لپیٹ میں نزدیک ہی واقع ایک پناہ گزین کیمپ بھی آگیا۔

عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں سے کتنے عام شہری اور کتنے مسلح جنگجو تھے۔

سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے عرب اتحاد میں خلیجی ریاستوں کے علاوہ سوڈان، مصر، اور مراکش بھی شامل ہیں جن کے فوجی طیارے گزشتہ پانچ روز سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں اور تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

باغیوں نے پیر کو یمن کے جنوبی ساحلی شہر عدن کو توپ خانے کے ذریعے شدید بمباری کا نشانہ بنایا جب کہ اطلاعات ہیں کہ عدن کی بندرگاہ کے نزدیک تعینات عرب ملکوں کے بحری جہازوں نے باغیوں پر جوابی حملے کیے۔

یمن کے صدر عبدالرب منصوری ہادی کے ایک حامی جنگجو نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بمباری کرنے والے بحری جہازوں کا تعلق مصر سے تھا جو گزشتہ ہفتے نہرِ سوئز سے ہوتے ہوئے خلیجِ عدن پہنچے تھے۔

یمن میں عرب ملکوں کی فوجی مداخلت کے بعد بحری فوج کی یہ پہلی کارروائی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحران کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔

گزشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے کے بعد صدر ہادی نے عدن کو اپنا عبوری دارالحکومت قرار دیا تھا جس پر قبضے کے لیے باغیوں نے رواں ماہ کے وسط میں پیش قدمی شروع کی تھی۔

عرب ملکوں کے فضائی حملوں کے باوجود حوثی باغیوں نے عدن کا محاصرہ کر رکھا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں اور گرد و نواح میں باغیوں اور صدر ہادی کے حامی قبائلیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہورہی ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ پانچ روز کے دوران عدن اور اس کے گرد و نواح میں ہونے والی بمباری اور جھڑپوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دریں اثنا امریکہ میں تعینات سعودی سفیر نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ یمن میں جاری لڑائی سعودی عرب اور ایران کی باہمی مخاصمت کا نتیجہ ہے۔

واشنگٹن کے لیے سعودی سفیر عادل الجبیر نے کہا ہے کہ عرب ملکوں کی فضائی کارروائیاں یمن کے عوام کو شدت پسندوں سے بچانے اور وہاں امن اور استحکام لانے کے لیے "مجبوری میں چھیڑی جانے والی ایک جنگ" ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن اور اس کے اتحادی ملکوں نے اس جنگ سے بچنے اور بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی ہر ممکن کوششیں کی تھیں لیکن ان پر یہ جنگ مسلط کردی گئی۔

XS
SM
MD
LG