رسائی کے لنکس

اسلام اور انتہا پسندی سے متعلق امریکیوں کی رائے منقسم: جائزہ


پیو ریسرچ سینٹر کے سروے کے مطابق لوگوں کی لگ بھگ نصف تعداد یہ ماننا ہے کہ بعض مسلمان شہری امریکہ مخالف رویہ رکھتے ہیں۔

ایک نئی جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان اس بارے میں واضح اختلاف ہے کہ آئندہ آنے والے امریکی صدر کو اسلامی انتہا پسندی کے معاملے کو کس طرح مخاطب کرنا چاہیئے۔

'پیو ریسرچ سینٹر' کے مطابق 65 فیصد ریپبلکنز یا اس کی طرف جھکاؤ رکھنے والے چاہتے ہیں کہ نئے صدر اسلامی انتہا پسندی کے بارے میں دوٹوک بارے کریں حتیٰ کہ مجموعی طور پر اسلام کے بارے میں جذبات کتنے ہی حساس کیوں نہ ہوں۔

تاہم 70 فیصد ڈیموکریٹس یا اس کی طرف رجحان رکھنے والوں کا خیال ہے کہ نئے صدر کو زیادہ محتاط انداز اپنانا چاہیے۔

بحیثیت مجموعی تقریباً نصف امریکی شہری چاہتے ہیں کہ نئے صدر اسلامی انتہا پسندی سے متعلق بات کرتے ہوئے اسلام کی کلی طور پر مذمت نہ کریں گے۔

یہ سروے گزشتہ ماہ منعقد کیا گیا تھا جس کے نتائج میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس میں شامل لوگوں کی لگ بھگ نصف تعداد یہ ماننا ہے کہ بعض مسلمان شہری امریکہ مخالف رویہ رکھتے ہیں۔ ان میں وہ 11 فیصد لوگ بھی شامل ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ تقریباً سب ہی امریکی مسلمان امریکہ مخالف ہیں۔

پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے گزشتہ دسمبر میں کیے گئے ایک سروے میں لگ بھگ نصف امریکی سمجھتے ہیں کہ دیگر مذاہب کی نسبت اسلام تشدد کو زیادہ بڑھاوا دیتا ہے اور اتنی ہی تعداد میں لوگوں کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اسلامی انتہا پسندی کے رجحان میں اضافے پر انھیں "بہت تشویش" ہے۔

امریکہ میں صدارتی امیدوار کی نامزدگی میں شامل امیدواروں خصوصاً ریبپلکن ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے بیان اور حالیہ مہینوں میں یورپ کے مختلف ملکوں میں دہشت گردانہ واقعات کے بعد مذہبی انتہا پسندی سے متعلق رجحان میں تبدیلی دیکھی گئی ہے۔

بدھ کو صدر براک اوباما نے اپنے عہدِ صدارت کے دوران پہلی مرتبہ ملک میں کسی مسجد کا دورہ کیا تھا اور وہاں خطاب کے دوران اسلام کے تشخص کے بارے میں پائے جانے والے "منفی رجحان" پر بات کرتے ہوئے کہا بہت ہی محدود تعداد کے لوگوں کے فعل کا "الزام پوری مسلمان برادری پر عائد کیا جانا درست بات نہیں۔"

XS
SM
MD
LG